پیاری بیٹی تمیمی
سلامت رہو
بہت دل چاہ رہا ہے تمہارا وہ والا ہاتھ چوم لوں جس سے تم نے ایک یہودی فوجی کو تھپڑ مارا تھا مگر اب تم اسرائیل کی نہ جانے کس جیل میں ہو گی ؟
کس حال میں ہو گی ؟
تمہارا ہاتھ اس قابل چھوڑا بھی گیا ہو گا یا نہیں ۔؟
پیاری بیٹی
تم اس قوم کا فرض کفایہ ادا کر رہی ہو اب بھلا تمہاری کوئی عمر ہے کہ تم فوجیوں کے سامنے کھڑی ہو جاو ان کی انکھوں میں انکھین ڈال کر دیکھو اور ضرورت پڑنے پر تھپڑ سے ان کا منہ لال کر دو اور جج پوچھے کہ مارا کیسے تو بہادری سے کہہ دو کہ ہتھکڑی کھولو تو بتادیتی ہوں
پیاری تمیمی
تمہاری عمر کی میری بیٹیاں تو یہاں لپ اسٹک کے شیڈز جانتی ہیں یا پھر نیل پالش سے خود کو سنوارتی ہیں ، انہیں ٹائیٹس یا جینز پہننا اچھا لگتا ہے ،سیلفیاں اور پارٹیز ان کی جان ہیں
یہ تم تمیمی کس مٹی سے جنم لی ہو ؟ تمہیں کس ماں کی گود اور کس استاد کی کلاس ملی ہے جس نےتمہیں امت کے ساتھ جینا سکھایا تمہیں خالد بن ولید کی کہانیاں سنائیں اور تمہارے دل و دماغ کو پہلے اسرائیل کے لئے غصہ اور نفرت سے بھرا اور پھر ان دونوں کو انتقام میں بدل کر تمہارے ننھے سے وجود میں آگ بھر دی تمہیں دشمن کے لئے دہکتا انگارہ بنا دیا
میری اچھی والی بیٹی تمیمی
جب اپنی عمر کے تین برس گنوا کرجیل سے لوٹو تو اپنی ماں کے ہاتھ اور اپنی استاذہ کے ماتھے پر بوسہ دینا اور یاد رکھنا تم ایسی اس لئے ہو کہ تمہاری ماں اور استاذہ ایسی ہیںبیٹی ایک لمحہ کو خیال آئے کہ بھائی آپ اور آپ کی قوم بس ان لفظوں کے سوا کچھ نہیں کریں گے؟ تو بیٹی ہمیں معاف کر دینا ہماری ملکوں میں مائیں بچوں کو اندھیرے ،اللہ بابا اور جن بھوت سے ڈراتی ہیں وہ انہیں نوٹ کمانے ،گھر بنانے کے لئے تیار کرتی ہیں ، ہمارا نظام تعلیم تمہارے اسکولوں کی طرح بمباری میں بھی کام نہیں کرتابلکہ کم سے کم پڑھا کر زیادہ سے زیادہ شا ہ دولہ پیر کے چوہے اور غلام ابن غلام قوم تیار کرتا ہے جسے ہر طاقتوروردی اور جوتے سے ڈرنا سکھایا جاتا ہے بیٹی مجھے معاف کرنا ہمارے پاس لفظوں کا خراج تحسین ہے بس ہم سے کوئی مدد نہ مانگنا،ہماری طرف نہ دیکھنا ہم اپنے حصہ کے غلاموں کے غلام ہیں۔۔۔۔
جیل میں موجود اور بیٹیوں کو میرا سلام کہنا) )
والسلام
پیاری بیٹی تمیمی۔۔۔۔ایک کھلا خط

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں