مالی (آئی این پی ) عبد اللہ یامین کے حامی ایک اخبار نے اپنے ایک اداریے میں بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کو ایک ہندو انتہاپسند جو مسلمان مخالف بھی ہے قرار دے کر مالدیپ میں نیا سیاسی طوفان کھڑا کر دیا ہے، مقامی دھائی وہائی زبان میں اس اداریے میں بھارت کو سب سے بڑا دشمن ملک قراردیتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین میں مالدیپ کیلئے ’’نیا بہترین دوست‘‘ تلاش کیاجائے
متحدہ اپوزیشن نے اخبار میں ’’اشتعال انگیز ‘‘ مضمون کیخلاف شدید احتجاج کیا ہے اپوزیشن نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ اخبار صدر یامین کا ترجمان ہے اور جس کے اداریوں کی اشاعت سے قبل صدر کے دفتر سے معمول کے مطابق منظوری دی جاتی ہے ، مالدیپ کی ڈیموکریٹک پارٹی ایم ڈی پی کی قیادت میں متحدہ اپوزیشن کا خیال ہے کہ مخاصمت کے اس تازہ ترین کے مظاہرے سے یامین حکومت کے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں بھارت کو چوکس ہوجانا چاہئے ، ایم ڈی پی کے ایک رہنما اور مالدیپ کے سابق وزیر خارجہ احمد نسیم نے ٹی او آئی کو بتایاکہ بھارت کی طرف سے زیادہ زبردست تصحیح اقدامات بھارت اور مالدیپ دونوں کے مفاد میں ہوں گے،’’خوش فہمانہ سوچ کی چاپلوسی سے یہ بحران حل نہیں ہو گا ‘‘ ،بھارت درست طورپر کیا کرسکتاہے وہ یہ ہے کہ وہ قیاس آرائیوں پر چھایا رہے اگر چہ مالدیپ کی حکومت بحیرہ ہند میں دفاعی اہمیت کی حامل اس جزیرہ میں چین کو بھارت کے خلاف اکسانے پر تلاہوا ہے، دراصل اداریہ میں بھارت پر یامین حکومت کیخلاف تختہ الٹنے کا الزام لگایا گیا ہے اس کے علاوہ اداریہ میں بھارت پر کشمیر میں بین الاقوامی قانون کے منافی اقدام کرنے اور سری لنکا میں ’’ تامل دہشتگردوں‘‘ کو مسلح کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے ، مضمون کی اشاعت کے بعد سابق صدور محمد نشید اور مامون عبد القیوم جیسے اپوزیشن رہنما
بھی کھل کر بھارت کی حمایت میں آ گئے ہیں ، مامون عبد القیوم نے کہا کہ میں اس مضمون کو جس میں بھارت کو مالدیپ کا دشمن قرار دیا گیا ہے مذمت کرتا ہوں ، یہ اشتعال انگیز ہے ، کوئی صحیح العقل مالدیپی اس قسم کے خیالات سے اتفاق نہیں کرے گا ، بھارت مالدیپ کا انتہائی قریبی اور بااعتماد دوست ہے اور رہے گا ، نشید نے بھی حکومت کے ترجمان اخبار نے بھارت مخالف خیالات کی
شدید مذمت کی ہے ۔انہوں نے کہا’’پرز یاگ کی اندھا دھند خارجہ پالیسی بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات کو تباہ کررہی ہے ، مالدیپ کو بھارت کی سلامتی اور تحفظ کے بارے میں احساس ہونا چاہئے ، مالدیپ واحد ہمسائیہ ملک ہے جس کا مودی نے بھی دورہ کرناہے ، ایسا لگتا ہے کہ بھارتی حکام وزیر اعظم پر حملے سے بھونچکا گئے ہیں اگرچہ انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے ۔