اسلام آباد (آن لائن )اسلام آباد کی احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس میں استغاثہ کے گواہان کے بیانات قلمبند بند کئے جانے کے بعد ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ عدیل اختر کو 11 دسمبر کو طلب کر تے ہوئے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 11 دسمبر جبکہ العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کی سماعت 6دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔گزشتہ منگل کے روز اسلام آباد کی
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر خان نے شریف خاندان کے خلاف نیب حکام کی جانب سے دائر کئے گئے نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔فاضل جج نے جب سماعت شروع کی توسابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر) صفدر کی جانب سے بھی اپنے وکیل امجد پرویز کے ذریعے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس میں عدالت سے 15 روز کیلئے حاضری سے استثنیٰ کی استدعا کی گئی ہے اور عدالت کو بتایا گیا کیپٹن(ر)صفدرکی غیرحاضری میں فیصل عرفان ایڈووکیٹ پیش ہوں گے بعدازں دوران سماعت ایون فیلڈ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ مختار احمد نے اپنابیان قلمبند کرواتے ہوئے عدالت کو بتایاکہ نواز شریف سمیت پانچوں ملزمان کے جب سمن لے کر جاتی امرا گیااور جاتی امرا کے سکیورٹی سپروائزر نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے سمن وصول کیے جبکہ سکیورٹی سپروائزر نے حسن اور حسین نواز کے سمن وصول کرنے سے انکار کیا گیا بعدازاں وکیل صفائی کے سوال پر نیب کے سب انسپکٹر نے جواب دیا کہ سمن وصول کروانے کا کوئی دستاویزی ثبوت ان کے پاس نہیں ہیگواہ نیبیان ریکارڈ کرواتے ہوئے عدالت کو مزید بتایا کہ جب سمن وصول کروانے گیا تو متعلقہ تھانوں میں بھی اطلاع نہیں دی بعدازاں عدالت میں مریم نواز کے وکیل نے گواہ مختار احمد سے پنجابی میں بھی سوالات کئے بعدازاں عدالت نے استغاثہ کے گواہ عدیل اختر کو 11 دسمبر کو طلب کر تے ہوئے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی بعدازاں العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ ملک طیب نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے سابق وزیراعظم کے چیکوں کی مزید ٹرانزیکشنز عدالت میں پیش کئیاورگواہ نے بیان میں کہا کہ مریم صفدر کے نام 15 نومبر 2015 کو 28.8 ملین روپے کا چیک دیا گیا۔نواز شریف نے مریم صفدر کو 14 اگست 2016 کو 19.5 ملین روپے کا چیک دیا ۔900 صفحات پر مشتمل ریکارڈ کا خواجہ حارث نے باغور جائزہ لیانواز شریف کے غیر ملکی کرنسی کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے گواہ ملک طیب نے بیان میں کہا کہ حسین نواز نے 30جون 2010کو 60ہزار 500 ڈالرز نواز شریف کو بھیجیجبکہ حسین نواز نے 20نومبر 2011کو 90ہزار ڈالرز نواز شریف کو بھیجے 19اکتوبر 2012کونواز شریف نے تین بار 8لاکھ ڈالرز بنک سے نکلوائے اوریہ رقم پآکستانی کرنسی میں تبدیل کرکے پاکستانی کرنسی اکاونٹ میں منتقل کروائے۔30اپریل 2013کو چار چیکس کے ذریعے 10لاکھ ڈالرز اپنے پاکستانی کرنسی کے اکاونٹ میں ٹرآنسفر کئیاسی طرح۔19اکتوبر 2012 کو نواز شریف نے 8 لاکھ کو اپنے فارن کرنسی اکاؤنٹ میں تین ٹرانزیکشنز کیں جس پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا وجہ ہے کہ ایک دن میں دوبار رقم منتقل کی گئی ؟ گواہ نے بتایا کہ یہ رقوم میری بنک میں تعیناتی سے پہلے ٹرانسفر ہوئیں، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گواہ کے پاس رقوم کی ٹرانسفر کی ہارڈ کاپی نہیں ہے گواہ نے بیان میں بتایا کہ 30 اپریل 2013 میں نواز شریف نے دس لاکھ ڈالر اپنے فارن کرنسی اکاؤنٹ میں منتقل کیے جس پرعدالت نے استفسار کیا کہ جو دستاویزات جمع کروارہے ہیں ان پر نشان لگادیں جس پر خواجہ حارث کی جونیئر وکیل عائشہ حامد نے اعتراض کرتے ہوئیکہا کہ سب کچھ پراسیکیوٹر نے خود لکھوانے ہے تو گواہ کو بھیج دیں بعدازاں احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم کے خلاف فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ عمر دراز نے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئیعدالت کو بتایا کہ پولیس سٹیشن نیب لاہور میں بطور سب انسپکٹر تعینات ہوں،سترہ اگست دو ہزار سترہ کو نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کو طلبی کے نوٹس کی تعمیل کرانے کی ذمہ داری ملی۔کانسٹیبل مبین احمد کے ساتھ نوٹسز کی تعمیل کرانے جاتی عمرا گیا۔شمیم ہاؤس جاتی عمرا کے سیکورٹی افسر محمد عارف نے نوٹسز وصول کیے اور وصولی کی رسید پر دستخط بھی کیے جس پر خواجہ حارث نے اعتراض کیا کہ وصولی رسید اصل نہیں، اس کی فوٹو کاپی عدالت میں جمع کرائی گئی بعدازاں عدالت نے استغاثہ کے گواہ ملک طیب جن کا بیان عدالتی وقت ختم ہونے کی وجہ مکمل نہ ہوسکا کو آئندہ سماعت بیان جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آج 6دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی