لاہور(آئی این پی) سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی نے ایک سے زیادہ بار دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب آپریشن اورفوج کی قربانیوں کا ذکر کیا ہے ،وہ اپنی رپورٹ کے صفحہ 61پر لکھتے ہیں کہ تمام بڑی سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خلاف اس آپریشن میں فوج کے پیچھے کھڑی تھیں ۔پوری قوم مادر وطن کی حفاظت کے لئے پرعزم تھی اور اپنے
فوجی بھائیوں کے ساتھ کھڑی تھی ،وہ فوجی جوان جنہوں نے قربانیاں دیں اور جو قربانیاں دینا جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ پاکستان کو عوام کے رہنے کے لئے ایک بہتر ملک بنایا جاسکے ،ان کی کامیابیوں کی خبریں آرہی تھیں کہ اچانک میڈیا پر ادارہ منہاج القرآن کے آپریشن کا “تماشہ “دکھایا جانے لگا۔انکوائری ٹربیونل کی رپورٹ کے صفحہ69پرفاضل جج لکھتے ہیں ٹربیونل نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس کے تبادلے کے حوالے سے استفسار کیا ،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ ضرب عضب آپریشن کا نتیجہ ہے ،ٹربیونل نے خیال ظاہر کیا ہے کہ آئی جی پنجاب خان بیگ ان دیکھے خطرات اورصوبے کے معاملات کو سنبھالنے کے لئے نااہل اور غیر موثر افسر نہیں تھے ،اسی طرح ڈی سی او لاہور کو بھی خون کی ہولی کے اس سانحہ سے قبل تبدیل کردیا گیا ،اس طرح کے حالات وواقعات سے بھی معاملہ کے بارے میں منفی تاثر قائم ہوتا ہے۔