اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن )کے سینئر رہنما چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے میڈیا کے بعض حلقوں اور خصوصا سوشل میڈیا پر چوہدری نثار علی خان کے گھر پر مظاہرین کے حملے اور ان کو بکتربند گاڑی میں محفوظ مقام تک منتقل کیے جانے کی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے سے آمدورفت میں درپیش مسائل کے باعث چوہدری نثار علی خان اسلام آباد میں قیام پذیر ہیںلہذا ن کو بکتر بند گاڑی میں
لے جائے جانے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔ترجمان نے کہا کہ گذشتہ روز بعض شرپسند عناصر کی جانب سے انکے گھر پر دھاوا بولنے کی کوشش کی گئی جس سے مرکزی دروازے اور گھر کی دیوار کو نقصان پہنچا تاہم ان کے گھر پر سیکیورٹی پر مامور جوانوں نے فرض شناسی اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شرپسندوں کی اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔ چوہدری نثار علی خان کی خیرو عافیت دریافت کرنے کیلئے موصول شدہ کالز پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے تمام خیرخواہوں کا شکریہ ادا کیا۔دریں اثناوفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹر چینج کے قریب ہائی وے پر رینجرز اور مذہبی جماعت کے مظاہرین میں جھڑپ ہوئی اور اس دوران مظاہرین نے ایک گاڑی اور 5 موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ہائی وے پر رینجرزاور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں رینجرز اہلکار اپنی چیک پوسٹ چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئے تاہم پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیل فائر کئے ہیں۔ جھڑپ کے دوران مظاہرین نے ایک گاڑی اور 5 موٹرسائیکلوں کو نذر آتش کردیا ہے۔ادھر فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعتوں کا دھرنا اتوار کو بھی جاری رہا اور حالات کشیدہ رہے ادھر فیض آباد
آپریشن کے دوران جاں بحق حافظ عدیل کی نماز جنازہ اس کے آبائی علاقے پنڈی گھیب ڈلیاں چوک میں ادا کردی گئی جس میں اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاء نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز نے دھرنا ختم کرانے کیلئے آپریشن کیا تھا۔