تحریک لبیک یارسول اللہ کے ڈی چوک دھرنے میں تین نومبر 2017کو ڈاکٹر اشرف جلالی کی پریس کانفرنس سے قبل سٹیج پر موجود تحریک لبیک یا رسول اللہ کے ایک قائد نے رمضان شریف میں مسجد نبوی ؐ میں اعتکاف کے دوران ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ میں گزشتہ چار سال سے رمضان شریف مدینہ شریف میں گزار رہا ہوں اور مسجد نبویؐ میں اعتکاف کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ گزشتہ سال
ہمارے موجودہ وزیرداخلہ احسن اقبال بھی رمضان شریف میں اعتکاف کے سلسلے میں مسجد نبویؐ میں موجود تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر آپ مسجد نبویؐ کے باب الفہد سے داخل ہوں تو اس کے دائیں جانب وزیر داخلہ احسن اقبال بھی اعتکاف میں بیٹھے تھے اور میں بھی ان کے ساتھ والے حجرے میں اعتکاف میں تھا۔ مسجد نبویؐ میں ایک ڈاکٹر باسط ہے جو درس قرآن دیتا ہے وہاں۔ دوران درس مسجد نبویؐ میں اس نے بڑے واہیات قسم کے الفاظ استعمال کئے، کہا کہ نبی پاک صاحب لولاک ؐ کی جانب رغبت رکھنا شرک اکبر ہے، اور یا رسول اللہ کہنا اس وقت جائز تھا جب نبیؐ موجود تھے، نبی کریمؐ سے استغاثہ، نبی پاک صاحب لولاکؐ سے طلب شفاعت، طلب مغفرت اس وقت جب نبیؐ زندہ تھےان کے یہ الفاظ تھے کیونکہ وہ حیات نبیؐ کے منکر ہیں، اس کا کہنا تھا کہ یہ جو تم دوڑ دوڑ کر روضہ شریف کی جانب آتے ہو اور یا رسول اللہ کے نعرے لگاتے ہواس سے اجتناب برتو۔جب ڈاکٹر باسط نے یہ بات کہی تو میں نے دیکھا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال اس دن کھڑے ہو گئے اور ڈاکٹر باسط کے پاس جا کر کہا کہ حضرت!یہ آپ کیا فرما رہے ہیں، یہاں ہر مسلک کا بندہ موجود ہے، تو سب کی دل آزاری ہوگی۔ میں احسن اقبال کے پیچھے کھڑا تھا، میں نے احسن اقبال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگوں کی دل آزاری نہیں ہو رہی بلکہ یہ بدبخت نبی پاکؐ کی دل آزاری کر رہا ہے۔ پھر میں نے ڈاکٹر باسط کو کہا
کہ جناب کیا آپ طلب مغفرت اور طلب شفاعت سے متعلق جو بات کہی ہے اس پر میرے ساتھ یہیں پر گفتگو کرتے ہیں؟تو میں نے سورۃ محمدؐ کی آیت نمبر 19پڑھ دی۔یہ آیت بتاتی ہے کہ رسول کریمؐ اپنی امت کیلئے دعائے مـغفرت کر رہے ہیں۔