عمان (نیوزڈیسک)1948 میں دریافت کی جانے والی اردن میں واقع 150کلو میٹر لمبی قدیم پراسرار دیوار کب تعمیر ہوئی ؟کس نے تعمیر کی اور اس دیوار کی تعمیر کے مقصد کے پیچھے کیا عوامل کارفرما تھے ؟معمہ بنی اس دیوار نے عالمی ماہرین آثار قدیمہ کے سر چکرا کر
رکھ دیئے۔ایک امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اردن میں تعینات برطانوی سفیر سر ایلک کیرکبرائیڈ نے یہ دیوار خط شبیب1948ئ میں فضائی سفر کے دوران دریافت کی۔ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ دو متوازی دیواریں اردن کے شمال شمال مشرق سے جنوب جنوب مغرب تک پھیلی ہوئی ہیں۔یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے پروفیسر ڈیوڈ کینیڈی نے کہاکہ یہ دیوارہرجگہ سے ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہوچکی ہے۔اصل حالت میں یہ صرف ایک میٹر سے زائد لمبی جبکہ آدھا میٹر چوڑی ہے۔ماہرین نے دیوار کے ساتھ 100برجوں کا بھی کھوج لگایا ہے جن کا قطر دو سے چار میٹرتک ہے۔ماہرین کے مطابق ان میں سے بعض برج دیوار کی تعمیر کے بعد تعمیر کیے گئے ہیں۔کینیڈی کے مطابق برجوں سے ملنے والے برتن سے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ دیوار 312قبل ازمسیح نبطیہ دور اور امیاد دور 661قبل ازمسیح کے درمیان تعمیر کی گئی ہے لیکن یہ محض قیاس ہی ہے۔ اس کی اصل تاریخ جاننے کیلئے سسٹیمٹک فیلڈ ورک کی ضرورت ہے۔