اسلام آباد(ویب ڈیسک) انڈیا کی شمال مشرقی ریاست بہار میں پولیس کا کہنا ہے کہ ضبط کی جانے والی ہزاروں لیٹر شراب چوہوں نے پی لی۔ ریاست بہار نے گذشتہ سال شراب کی فروخت اور شراب نوشی پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک پولیس نے نو لاکھ لیٹر شراب ضبط کی ہے۔ دارالحکومت پٹنہ کے اعلی پولیس اہلکار منو مہاراج نے بتایا کہ انھیں پولیس انسپکٹروں نے منگل کو بتایا
کہ اتنی لیٹر ضبط شدہ شراب چوہوں کی نذر ہو گئی۔انڈیا: سڑکوں کے قریب شراب کی فروخت پر پابندی بوٹی چھوٹی یا بڑی؟٭ شراب پر پابندی کے بعد ‘لیلٰی’ کی تلاش میںپولیس نے ان دعووں سے متعلق تفتیش کا حکم دیا ہے۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے گذشتہ سال عہدہ سنبھالنے کے فورا بعد ریاست میں شراب پر پابندی عائد کر دی تھی اور یہ پابندی گھریلو تشدد، حراساں کیے جانے اور غربت کو کم کرنے کے لیے عائد کی گئی تھی۔ اس کے بعد پولیس نے ریاست میں شراب کو ضبط کرنے کی مہم چلائی۔ انھوں نے غیر قانونی طور پر گھروں میں شراب رکھنے کے جرم میں 40 ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار بھی کیا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں شراب کی بوتلیں بڑے پیمانے پر پولیس سٹیشنز میں شواہد کے طور پر جمع ہو گئیں یہاں تک کہ بعض پولیس سٹیشنز نے ان بوتلوں کو رکھنے کے لیے پرائیویٹ سٹوریج بھی حاصل کیا۔ اب ریاست کے ایک ہزار سے زیادہ تھانوں کو ضبط شدہ شراب کے سٹاک کی جانچ کا حکم دیا گيا ہے۔ منو مہاراج نے انڈین اخبار ’دی ہندو‘ کو بتایا کہ پولیس افسران کی بھی معمول کے مطابق شراب نوشی کے لیے جانچ کی جائے گی۔انھوں نے کہا: اگر وہ جانچ میں ناکام ہو جاتے ہیں تو نئے قانون کے تحت ان پر مقدمہ دائر کیا جائے گا اور ان کی ملازمت بھی جا سکتی ہے۔ نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی شراب نوشی یا شراب کی فروخت کا مرتکب پایا گیا اسے دس سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔