سماجی رابطوں میں کمزوری کے بے تحاشہ نقصانات،طبی تحقیق میں سب کچھ سامنے آگیا

15  ‬‮نومبر‬‮  2017

لندن( این این آئی) سماجی و معاشرتی رابطوں میں کمزوری اور صلاحیت کا نہ ہونا ڈپریشن، یاسیت اور دیگر ذہنی عارضوں کی وجہ بنے کے ساتھ جسمانی صحت کی خرابی کی بھی اہم وجہ بن سکتا ہے۔ذہنی تنا اور تنہائی اگرچہ سماجی روابط کی کمزوری کو ثابت کرتے ہیں لیکن جو لوگ سماجی روابط اور معاشرتی میدان میں کمزور ثابت

ہوتے ہیں ان کی جسمانی صحت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ہیلتھ کمیونی کیشن نامی تحقیقی مجلے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس ضمن میں 775افراد پر مشتمل گروپ کا ایک سروے کیا گیا ہے جس میں 18سے 91برس تک کے لوگ شامل تھے۔ ان تمام رضاکاروں سے آن لائن سوالات کیے گئے تھے جن میں ان کے ذہنی تنا، تنہائی، سماجی روابط اور معاشرے میں رہنے کی مہارت کے ساتھ ساتھ ذہنی و جسمانی صحت کے بارے میں بھی پوچھا گیا تھا۔اس سروے میں سماجی روابط کی بہتری اور خرابی سے مراد یہ ہے کہ بعض لوگ دوسرے لوگوں سے بہت اچھی طرح بات چیت اور میل ملاپ رکھتے ہیں جبکہ کچھ افراد اس میں ناکام رہتے ہیں اور دوسروں سے اپنے خیالات کا بہتر طور پر تبادلہ نہیں کرسکتے۔ اب ثابت ہوا ہے کہ یہ کمی خود خرابی صحت کی وجہ بھی ہوسکتی ہے۔سروے میں چار اہم سماجی عوامل کو شامل کیا گیا تھا: اول دوسروں کو جذباتی مدد فراہم کرنا، دوم خود کو کھولنا تاکہ وہ دوسروں سے اپنی ذاتی معلومات کا تبادلہ کرسکیں، سوم دوسروں کی نامناسب بات پر اصولی مقف اختیار کرنا، اور چہارم تعلقات قائم کرنا جس میں دوسروں کے سامنے خود کو متعارف کرانا اور روابط بڑھانا جیسی بنیادی اور اہم باتیں ہوتی ہیں۔اس سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اکیلا پن ایک خطرناک رجحان ہے جو جسمانی و نفسیاتی، دونوں طرح سے بہت مضر ہوتا ہے۔ اس کا جسم کو وہی نقصان ہوتا ہے جو تمباکو نوشی،

موٹاپے اور ورزش نہ کرنے سے ہوتا ہے۔ اگر ہمارے گھر کی چابی کھوجائے تو اس کی تشویش غیر معمولی ہوتی ہے لیکن چابی ملتے ہی یہ پریشانی غائب ہوجاتی ہے۔ معاشرے سے کٹے ہوئے اکیلے افراد کو ہمہ وقت اسی تنا کا سامنا ہوتا ہے اور وہ اس سے فرار نہیں ہوپاتے۔ آخرکار یہ مزاج انہیں ہر طرح سے نقصان پہنچاتا ہے۔تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ معاشرے میں گھلنے ملنے سے یہ کیفیت بہت تیزی سے دور ہوتی جاتی ہے۔

بسا اوقات اس ضمن میں معالجین اور نفسیاتی ماہرین کی مدد بھی لی جاسکتی ہے۔ اس سے قبل کئی اہم مطالعوں سے ثابت ہوچکا ہے کہ دوستوں اور عزیزوں کے درمیان بیٹھنے اور خوشگوار ماحول میں بات کرنے کا دماغ پر عین وہی اثر ہوتا ہے جو کسی درد کش دوا کا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک دوسرے کا دکھ درد سننے سے انسان کئی امراض سے محفوظ رہتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…