پیرس (مانیٹرنگ ڈیسک) شدید موسمیاتی حالات کے باعث گزشتہ سال کے دوران معیشت کو مجموعی طور پر129ارب ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے ،ان نقصانات میں انسانی اموات اور انسانوں کے زخمی ہونے کے نقصانات شامل نہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عالمی ادارہ صحت سمیت 24 بین الاقوامی اداروں کے ماہرین کی طرف سے تیار کردہ ایک رپورٹ کے مطابق2010 سے 2016کے درمیان شدید موسمیاتی حالات
سے ہونے والے نقصانات میں 46فیصد اضافہ ہوا اور صرف گزشتہ سال کے دوران شدید موسمی حالات کے 797واقعات ریکارڈ کئے گئے۔رپورٹ میں خبر دار کیا گیا ہے کہ مستقبل میں ایسے حالات سے جانی و مالی نقصانات میں اضافہ ہو گا۔شدید موسمی حالات میں سمندری طوفان، خشک سالی اور سیلاب شامل ہیں۔ان حالات سے چھوٹی معیشتوں کو خاص طور سے زیادہ نقصانات برداشت کرنا پڑے جن میں گزشتہ چھ سال کے دوران تین گنا اضافہ ہوا۔دنیا کے مختلف حصوں میں گرمی کی شدید لہر کے دوران کھلے آسمان تلے کام کرنے والے محنت کشوں کی پیداواریت میں 5.3 فیصد کمی آئی جبکہ اسی موسمی صورتحال کے نتیجے میں اس عرصے کے دوران دل کے دورے اور ڈی ہائیڈریشن کے نتیجہ میں ہونے والی اموات 125 ملین تک پہنچ گئیں۔رپورٹ کے مطابق شدید موسمی حالات ڈینگی بخار جیسے امراض میں بھی اضافے کا باعث ہیں اور ماہرین کا اندازہ ہے کہ اوسط درجہ حرارت میں ایک ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ گندم کی پیداوار میں چھ فیصد اور چاول کی پیداوار میں دس فیصد تک کمی کر سکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ماحولیات کے تحفظ کے عالمی معاہدے سے علیحدگی کے اعلان کے نتیجہ میں عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کو کنٹرول کرنے کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔