اسلام آباد(آئی این پی) ڈائریکٹر جنرل انسداد منشیات فورس میجر جنرل مسرت نواز ملک نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان میں انسدادمنشیات کی مد میں دی جانی والی امدادبندکردی گئی ہے ، ملک میں نئی انسدادمنشیات پالیسی کی تشکیل کیلئے شراکت داروں سے مشاورت کاعمل جاری ہے جس کے بعد نئی پالیسی کااعلان کردیاجائے گا۔
یہ بات منگل کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسدادمنشیات کے اجلاس جوکمیٹی کے چیئرمین خواجہ غلام رسول کوریجہ کی زیرصدارت منعقدہوا،میں ڈی جی اے این ایف اوروزارت انسدادمنشیات کے سیکریٹری اقبال محمودنے بریفنگ میں بتائی۔اجلاس میں کمیٹی کے ارکان،وزیر نارکوٹکس کنٹرول لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈصلاح الدین ترمذی ودیگرمتعلقہ افسران نے شرکت کی۔وفاقی وزیرنے اجلاس کوبتایاکہ ڈائریکٹرجنرل اینٹی نارکوٹکس فورس میجرجنرل مسرت نواز ملک کوآرمی چیف نے منتخب کیا کیونکہ یہ انتہائی اہم ادارہ ہے۔ پہلی دفعہ 1957 میں انسداد منشیات کاادارہ بنا۔انسدادمنشیات کے وفاقی سیکریٹری اقبال محمودنے کمیٹی کوبتایاکہ انسداد منشیات کے لئے پاکستان نے بتیس ممالک کے ساتھ باہمی مفاہمت کی یادداشتوں پردستخط کررکھے ہیں۔وزارت انسدادمنشیات میں کل 109 افرادکام کر رہے ہیں۔نئی انسدادمنشیات پالیسی کی تیاری کے لئے تمام شراکت داروں سے مشاورت کر رہے ہیں۔انہوں نے مذیدکہاکہ فئیرٹرائل قانون کے تحت اینٹی نارکوٹکس فورس کوٹیلی فونزکی خفیہ نگرانی کااختیاردیاجائے۔ ہم اس حوالے سے جلدترمیم متعارف کروائیں گے۔پاکستان سال 2001سے پوست سے پاک ملک کی حیثیت برقراررکھے ہوئے ہے۔
ملک میں منشیات کے بارے سروے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسدادمنشیات کی مدد سے کیا جاتا ہے۔امیدہے آئندہ سال منشیات کے حوالے سے ملک بھر میں سروے کا آغاز ہو جائے گا۔ڈی جی اے این ایف میجرجنرل مسرت نوازنے کمیٹی کو بتایاکہ برطانیہ کے قانون کی سیکشن 141 کے تحت جو بھی منشیات لاتاہے اورجس چیزمیں لاتاہے وہ قبضہ کر لی جاتی ہے۔برطانیہ نے بتادیاہے کہ اگراب پی آئی اے کے طیارے میں منشیات آئی تو طیارہ کوقبضہ میں لے لیا جائے گا۔یہ بات برطانوی ڈرگ لائزن آفیسر نے مجھ سے ملاقات میں بتائی۔پی آئی اے ڈرگ کیس میں ایک اہم شخص بیرون ملک مفرورہے۔اس پروفاقی سیکریٹری نارکوٹکس نے کمیٹی کو بتایاکہ اسوقت پاکستان میں 29 ممالک کے ڈرگ لائزن آفیسرز تعینات ہیں جبکہ گیارہ ممالک میں پاکستان کے ڈرگ لائزن آفیسرز تعینات کرنے کی سفارش کر رہے ہیں۔ ہم ملک بھر میں اے این ایف کے تھانوں کی تعداد انتیس سے انتالیس کرنے کے خواہاں ہیں۔ڈی جی اے این ایف میجرجنرل مسرت نوازملک نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایاکہ ہم چاہتے ہیں کہ منشیات کے کیسز کو صرف اے این ایف پراسیکیوٹ کرے۔اے این ایف تین ہزارملازمین کی فورس ہے۔اے این ایف کی بھرتی میں سرکاری سطح پر مسائل ہیں۔اے این ایف میں سپیشل انویسٹی گیشن سیل تمام اہم بین الاقوامی آپریشنزکرتاہے،ہم33 ممالک کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پردستخط کرچکے ہیں جبکہ 29ممالک کیساتھ مجرموں کے تبادلے کے معاہدے ہیں،رواں سال 19 غیر ملکیوں کوبھی منشیات کے کیسز میں پکڑا اور اب تک 8 ملکی اوربین الاقوامی گروہ پکڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فئیرٹرائل ایکٹ میں دیگر ایجنسیوں کی طرح اے این ایف کو بھی شامل کیاجائے۔اے این ایف میں نوسے دس ہزار افراد کا اضافہ کیا جائے۔اس پرکمیٹی کے رکن ایم این اے شیراکبرخان نے کہاکہ بونیرمیں لوگ پوست کاشت کرتے رہے ۔جب سے پوست کی کاشت پرپابندی لگی بونیرکے لوگوں نے اسے کاشت کرنا چھوڑدیا۔انہوں نے کہاکہ کالاڈھاکہ میں لوگوں کی زندگیوں کا انحصارہی پوست کی کاشت پرہے،کیاپوست کی منشیات کی کاشت ترک کرنے کے عوض لوگوں کے لئے آپ نے کوئی پروگرام بنایا….. ؟۔ڈی جی اے این ایف نے انکشاف کیاکہ امریکہ نے انسداد منشیات کے لئے پاکستان کی امدادبندکردی،امریکہ ابتدامیں نو ملین ڈالرکی سالانہ امداددیتاتھا،امریکہ نے بعدمیں امدادچارملین ڈالرکردی تھی،اب امریکہ نے انسدادمنشیات کے لئے امدادمکمل بندکردی ہے۔