جمعرات‬‮ ، 11 ستمبر‬‮ 2025 

سعودی خواتین اپنی موت کے بعد کس بات سے بہت زیادہ خوفزدہ ہیں، سعودی عرب میں نئی بحث چھڑ گئی!!

datetime 30  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی ماؤں نے اپنی زندگی میں اپنی غیر ملکی اولاد کو میسر سہولتوں سے اپنی وفات کے بعد محرومی کے خوف نے تشویش اور بے چینی میں مبتلا کر دیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری موت کے بعد نہیں معلوم سعودی عرب میں مقیم ہماری اولاد کا کیا ہوگا۔سعودی صحافی خاتون غادہ العلی نے اس حوالے سے غیر ملکیوں کی سعودی ماؤں کے تاثرات دریافت کر کے سوشل میڈیا پر جاری کر دیئے۔ غادہ العلی نے ٹویٹر

کے اپنے اکاؤنٹ پر ایک سوال تحریر کیاتھا۔ ” سعودی ماں کی وفات کے بعد اس کی غیر ملکی اولاد کا انجام کیا ہو گا؟”اس سوال نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کر دیا۔ دل کو چھونے والے المناک واقعات نے سوشل میڈیا کے شائقین کو غمزدہ کر دیا۔ ا م خالد نے انتہائی درد کے ساتھ تحریر کیا کہ مجھے لگتا ہے کہ میری غیر ملکی اولاد غیر ملکی کارکن میں تبدیل ہو جائے گی۔ کفیل تلاش کرنے کیلئے ہاتھ پیر مارتے گی ۔ تمام رعایتوں سے محروم کر دی جائے گی۔ بیدخلی کی تلوار سر پر لٹک جائے گی ۔ میں یہ سوچ کر انتہائی تشویش میں مبتلا ہوں۔ پتہ نہیں میرے بچوں کا کیا ہوگا۔ میں اصلی سعودی خاتون ہوں۔ مجھے اپنے وطن میں اپنی اولاد کے وقار کے تحفظ کا حق اسلام، قانون اور انسانیت نے دیا ہے۔ام خالد نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو مخاطب کرتے ہوئے اپیل کی کہ ہمیں اللہ تعالیٰ پر پورا بھروسہ ہے پھر سعودی ویژن 2030اور باعزم رہنما محمدبن سلمان سے المیہ حل کرانے کی امید ہے۔ ام براءنے کہا کہ ما ںہی اولاد کی دنیا ہوتی ہے۔ اگر سعودی خواتین کی اولاد وطن سے محروم کر دی گئی تو ان کا سہارا کون بنے گا؟ فاطمہ عبداللہ نے کہا کہ سعودی ماؤں کی غیر ملکی اولاد بے رحم بھنور میں پھنسی ہوئی ہے۔ شادیہ الغامدی نے کہا کہ ماں کے مرنے کے بعد اولاد کو لاچار بنا دینا۔ کہا ںکی انسانیت ہے؟شہریت ریاست کے انتظامی نظم سے کہیں زیادہ انسانی ضرورت ہے۔ ایک سعودی ماں

کی بیٹی نے تحریر کیا کہ جس غیر ملکی اولاد کی مائیں وفات پا چکی ہیں۔ وہ کفیل کی تلاش میں تجھ مجھ کی خوشامد کر رہے ہیں۔ اسی طرح کے تاثرات کا اظہار دیگر سعودی ماؤں اور ممتا سے محروم غیر ملکی اولاد نے سوشل میڈیا پر کیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…