ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

جج سزائے موت سنانے کے بعد پین کی نب کیوں توڑدیتا ہے؟ ایسا سوال جس کا جواب آپ بھی ضرور جاننا چاہیں گے

datetime 25  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عدالت میں جج جب کسی ملزم کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ دیتا ہے تو فیصلہ تحریر کرتے ہوئے اپنے پین کی نب بھی توڑ دیتا ہے، جج ایسا کیوں کرتے ہیں؟یہ ایک ایسا سوال ہے جس کے معروف جوابات ہم یہاں قارئین کی دلچسپی کیلئے تحریر کرنے جا رہے ہیں۔ مجرم کو سزائے موت کے بعد جج کی جانب سے پین کی نب توڑنے کا

رواج بھارت میں آج بھی قائم ہے جہاں آج بھی عدالت میں سزائے موت دینے کے بعد جج کی جانب سے پین کی نب توڑ دی جاتی ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں برطانوی راج سے شروع ہونے والی ججوں کی اس روایت کی کئی توجیہات پیش کی جاتی ہیں جن میں سب سے زیادہ زبان زدعام یہ روایت ہے کہ جج کی جانب سے سزائے موت کی سزا کے بعد پین کی نب اس لیے توڑی جاتی ہے کہ وہ پین جوکسی کی زندگی کے خاتمے کی وجہ بنےاب وہ پین کسی اوردوسرے کام کےلیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ دوسری معروف توجیہہ یہ ہے کہ جج اس لئے پین کی نب توڑ دیتا ہے کہ تاکہ اگر وہ کسی کو سزائے موت کی سزا سنادے اور لکھ دے تو پھر کوئی اس سزا کو تبدیل نہ کرسکے اور نہ ہی وہ اپنے حکم کی نظرثانی یا اس فیصلے کو فوری طور پر منسوخ کرسکے، اگر وہ چاہے بھی توبھی نہ کر سکے۔ عام روایت یہ بھی ہے کہ جب جج یہ سزا کسی مجرم کو سناتا ہے تو جج کی جانب سے پین کی نب توڑنا اس پر افسوس کا اظہار کرتا ہے اور آخری وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ جج پین کی نب اس لئے توڑ دیتا ہے کہ وہ مجرم کو سزائے موت دینے کے فیصلے پر نادم نہ ہو اور اسے کوئی پچھتاوا نہ ہو اس لئے وہ اس پین کی نب توڑ کر اسے ناقابل استعمال بنا کر اپنے دور کر دیتا ہے تاکہ یہ فیصلہ اسے کچھ یاد نہ دلائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…