اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی حکومت کی طرف سے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت مل چکی ہےلیکن اس کے مخالف سعودی مردوں کو شاید یہ فیصلہ قبول کرنے میں وقت لگے ۔گزشتہ دنوں ایسا ہی ایک واقعہ منظر عام پر آیا جس میں سعودی نوجوان نے عین نکاح کے وقت شادی سے انکار کر دیا اور بارات چھوڑ کر ہال سے چلا گیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ایک دلہن کے والد نے 40ہزار ریال مہر اور دلہن کی شادی کے بعد ملازمت جاری رکھنے سمیت کئی شرائط شادی کیلئے رکھیں جنہیں دولہا نے قبول کر لیا لیکن نکاح کے موقع پر اس نے
نئی شرط عائد کر دی کہ جب خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے کے فیصلے پر عملدرآمد ہو گا تو اس کی بیٹی کو ڈرائیونگ لائسنس بنوانے اور گاڑی رکھنے کی اجازت ہو گی جس پرد ولہا نے فوری طور پر ان کی یہ شرط مسترد کر دی اور بارات کو وہیں چھوڑ کر اکیلا شادی ہال سے نکل گیا۔ واضح رہے کہ سعودی فرماں روا شاہ سلمان نے چند ہفتے قبل خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے کا تاریخی فرمان جاری کیا ہے جس پر جون 2018ءسے عملدرآمد شروع ہو جائے گا اور پھر خواتین ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈرائیونگ لائسنس بنوا سکیں گی اور اپنے نام پر گاڑی رکھ سکیں گی۔