اسلام آباد(نیوزڈیسک) اکثر شادی کرتے ہوئے یہ بات ذہن میں رکھی جاتی ہے کہ عورت اور مرد کے درمیان عمر کا کتنا فرق ہے۔ ہمارے ہاں یہ رواج بہت تیزی سے مقبولیت پاچکا ہے کہ عورت کی عمر مرد سے کم از کم پانچ سال کم ہونی چاہیے ورنہ شادی کامیاب نہیں ہوتی.
لیکن حال ہی میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر عورت اور مرد کے درمیان عمر کا فرق بڑھتا جائے تو ان کے درمیان طلاق ہونے کی شرح بھی بڑھتی جاتی ہے۔ ضروری نہیں کہ مرد کی عمر زیادہ ہو اور عورت کی عمر کم تب ہی شادی کامیاب ہو گی بلکہ اگر دونوں کی عمر برابر یا انتہائی تھوڑا فرق ہو تب بھی شادی کے کامیاب ہونے کے امکانات زیادہ ہی ہوتے ہیں۔ تحقیق میں 3, 000شادی شدہ اور طلاق یافتہ جوڑوں کو شامل کیا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ اگر عورت اور مرد کے درمیان عمر کا فرق ایک سال(مرد عورت سے ایک سال بڑا یا چھوٹاہوسکتا ہے)ہو تو ان میں طلاق ہونے کا تین فیصد چانس موجود ہے، اگر دونوں کے درمیان عمر کا فرق پانچ سال تک ہو تو طلاق ہونے کا امکان 18فیصد ہو جاتا ہے لیکن اگر یہی فرق 10سال پر چلا جائے تو39فیصد امکان ہے کہ ایسے جوڑوں میں طلاق ہوجائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر شادی جس میں عمر کا فرق زیادہ ہو کا برا انجام ہو لیکن بہتر ہے شادی کرتے ہوئے عمر کا خیال رکھا جائے اور کوشش کی جائے کہ یہ فرق کم سے کم ہو۔