اسلام آباد ( نیوزڈیسک ) پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ق ، عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی نے عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی سے متعلق شواہد اور گزارشات جوڈیشل کمیشن میں جمع کرا دی ہیں۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے انتخابی دھاندلی کے شواہد اور گزارشات لطیف کھوسہ نے پیش کیں۔ لطیف کھوسہ کے ہمراہ قمر زماں کائرہ اور چوہدری منظور بھی موجود تھے۔ پیپلز پارٹی نے اپنی گزارشات میں این اے 51 ، 62 ، 98 ، 124 ، 138 ، 151 ، 175 پی ایس 85 سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بھی پیش کیں۔ پیپلز پارٹی نے گزارشات میں موقف اختیار کیا کہ ماڈل حلقوں کے بیشتر کے فارم 14 اور 15 غائب ہیں، جبکہ بیشتر پولنگ سٹیشنز کی کاونٹرز فائلز بھی غائب ہیں ، 10 پولنگ سٹیشنز کے بیگ بھی لاپتہ ہوئے جبکہ ماڈل حلقوں کے 103 پولنگ سٹیشنز کے تھیلوں میں ووٹر فہرستیں بھی غائب ہیں ، ماڈل پولنگ سٹیشنز پر ڈالے گئے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ووٹوں میں بھی تضاد ہے، 32 پولنگ سٹیشنز کی ووٹر فہرستیں خالی اور اصل ووٹر فہرستوں کو ضائع کر دیا گیا ،
مزید پڑھئے:دل ٹوٹنے کے درد کو دماغ کیوں محسوس کرتا ہے؟
عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے زاہد خان اور افراسیاب خٹک نے بھی دھاندلی سے متعلق سفارشات اور شواہد جوڈیشل کمیشن کو پیش کئے۔ این اے دو سو دس کشمور سے آزاد امیدوار میر غالب حسین ڈومکی بھی جوڈیشل کمیشن میں فریق بننے پہنچے اور غالب حسین کی استدعا پر ان کی درخواست جمع کرلی گئی۔ مسلم لیگ ق کی جانب سے امتیاز رانجھا نے گزارشات جوڈیشل کمیشن میں جمع کرائیں اور خالد رانجھا کو وکیل مقرر کیا۔ جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے میاں اسلم نے جوڈیشل کمیشن میں سفارشات پیش کیں۔ جمیعت علمائے اسلام کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل خالد وقار چمکنی نے بھی سپریم کورٹ میں انفرادی طور پر پی کے گیارہ میں دھاندلی کے شواہد کمیشن میں جمع کرائے۔ جوڈیشل کمیشن میں گزارشات اور شواہد جمع کرانے کیلئے وقت بڑھا کر شام 6 بجے تک مقرر کر دیا گیا ہے۔