طویل ترین ڈرائیونگ کا دعویٰ کرنے والے لوگوں کی تعداد تو بہت ہے مگر انسانی تاریخ میں سب سے پہلے گاڑی کسی مرد نے نہیں بلکہ عورت نے طویل مسافت تک چلا کر یہ ثابت کیا تھا کہ عورتیں گاڑی چلا سکتی ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق تاریخ انسانی میں سب سے پہلے طویل ترین مسافت کی ڈرائیونگ برتھا رینجرنامی ایک جرمن خاتون نے کی جو بعد میں برتھا بنز کےنام سے مشہور ہوئیں۔برتھا بنز کے شوہر کارل بنز
وہ پہلے انجینیر ہیں جنہوں نےایندھن پر چلنے والا انجن ایجاد کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نےایک جرمن انجینیر گوٹلیب ڈائملرکے ساتھ مل کر مرسیڈز کار تیار کی۔سنہ 1888ء میں جرمن نژاد برتھا بنز نے 106 کلو میٹر کی پہلی طویل ترین ڈرائیونگ کرکے گینز کا عالم ریکارڈ قائم کیا۔برتھا بنز کی کہانی اس لیے بھی دلچسپ ہے جن مرد ماہرین نے پہلی کار تیار کی اور اپ گریڈ کیا ان میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں جس نے خود اتنے فاصلے تک کار چلائی ہو۔انیسویں صدی میں برتھا وہ پہلی خاتون تھیں جنہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ ’خود کار وہیکل‘ کی تیاری میں خصوصی طور پر اپنی سرمایہ کاری کی۔یہ روایت پسندیت کا دور تھا۔ یورپ ابھی تک چرچ کے زیراثرتھا۔ اس لیے خواتین کے لیے آزادانہ طور پر دنیاوی امور میں حصہ لینا اتنا آسان نہیں تھا۔یوں سنہ 1885ء میں پہلی وہیکل گاڑی وجود میں آئی جسے ’بنز پٹنٹ موٹوروگن‘ کا نام دیا گیا۔ تیاری کے بعد بھی یہ کار ایک سال تک اس کے گیراج میں رہی۔ تب اس کی تیاری پر 600 مارکس یعنی آج کی امریکی کرنسی میں 150 ڈالریا پندرہ ہزار پاکستانی روپے تھی۔کارل نے سنہ1886ء کے وسط میں اپنی ایجاد ظاہر کی جس کے بعد اس نے مزید 25 ایسی گاڑیاں ڈیزائن کیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ برتھا نے کارل کے علم میں لائے بغیر کار چلائی
کیونکہ وہ مذہبی روایات کی وجہ سے اپنی ایجاد سے خود ہی خوف زدہ تھا۔برتھا نے تاریخ رقم کیپانچ اگست 1888ء کو برتھا نے صبح کے وقت اپنے گھر کے گیراج کا دروازہ کھولا۔اس وقت اس کا شوہر گہری نیند میں تھا۔ برتھا نے اپنےپندرہ سالہ بیٹے یوجین اور اس کے چھوٹے بھائی رچرڈ کو ساتھ لیا۔ انہیں گاڑی میں بٹھایا اور مینھیم شہرمیں قائم اپنی رہائش گاہ سے پفورزیم شہر کی طرفل چل پڑی جو اس کا آبائی شہر تھا۔
اس وقت دونوں شہروں کے درمیان صرف 90 کلو میٹر کی مسافت ہے۔ وہ گاڑی چلا کر اپنے آبائی شہر پہنچی اور اپنے قریبی رشتہ داروں کے پاس پہنچ گئی۔ وہ لوگ ایسی کسی مشین سے واقف نہ تھے۔ گاڑی کو دیکھ کر وہ بھی حیرت میں پڑ گئے کیونکہ یہ ان کے لیے معجزے سے کم نہیں تھا۔صحافی فہد الاحمدی کا کہنا ہے کہ برتھا نہ صرف ایک بہادر عورت تھی بلکہ سمارٹ بھی تھی۔اس نے اپنے اس دورے کے دوران گاڑی متعارف کرائی اور انجن کی طاقت کا مظاہرہ دکھایا۔ وہ راستے میں وہ ایک ڈسپنسری پر رکی جہاں سے اس نے ایندھن لیا۔ جب اس نے دیکھا کہ گاڑی کی بریکیں کمزور ہیں تو اس نے گھوڑے کی کھال سے کلچ کو لپیٹنے کا کہا تاکہ گاڑی کے ٹائر بہتر انداز میں حرکت کرسکیں۔