اسلام آباد (این این آئی)ورلڈ بنک، پشاور تا کابل موٹروے منصوبے پر تعاون کرے گا، چیئرمین مجلس قائمہ برائے مواصلات محمد مزمل قریشی کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ مواصلات کے سب سے زیادہ منصوبے صوبہ بلوچستان میں زیرِ تکمیل ہیں۔ اور مستقبل قریب میں شروع ہونے والے منصوبے بھی بلوچستان کو دیگر صوبوں سے منسلک کرنے سے متعلق ہیں۔ یہ باتیں قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے مواصلات کے اجلاس میں بتائی گئیں۔
مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ پہلے خضدار( بلوچستان) کے رہائشی لوگوں کو سکھر آنے کے لئے کراچی کے ذریعے آنا ہوتا تھااور اب ان کو انشاء اللہ جلد خضدار تا سکھر براہِ راست سڑک کا تحفہ دیا جارہا ہے۔ 650 کلومیٹر M۔8 بھی مکمل ہو چکی ہے، جس کی بدولت 650 کلومیٹر کا طویل سفر چھ گھنٹوں میں طے ہو سکے گا۔ مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ کچلاک بائی پاس بھی شروع ہو چکا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان کے جو منصوبے مارشل لاء کے دور میں روک دیے گئے تھے ان تمام کو دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ٹوپی تا پشاور روڈ کا پہلا حصہ مردان تا صوابی عنقریب ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی مدد سے شروع کر دیا جائے گا۔ مجلس قائمہ کے سامنے یہ بات رکھی گئی کہ الآصف سکوائر تا سہراب گوٹھ سڑک تنگ ہے۔ لہذا اگر لیاری ایکسپریس وے سے ہوتے ہوئے جو ٹریفک ایم۔9 کو استعمال کرنا چاہے گی، اس کے لئے مشکلات ہوں گی۔ چنانچہ مجلس قائمہ نے وزارت مواصلات کو ہدایت کی کہ وہ جلد از جلد لیاری ایکسپریس وے اورا یم۔9 کو ملانے والی سڑک کو کشادہ کرے، خصوصا پل کو کشادہ کیا جائے۔ مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ بحرین تا کالام 35 کلومیٹر طویل روڈ پر چار حصوں میں کام ہورہا ہے اور اس پر 22 پل بنائے جارہے ہیں۔ یہ سڑک 18 ماہ کے عرصے میں بنائی جائے گی اور 2018? میں مکمل ہو جائے گی۔ مجلس قائمہ نے قرار دیا کہ کالام اور بحرین کے عوام گذشتہ سات سال سے انتہائی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں
لہذا ضروری ہے کہ چکدرہ تا کالام تمام روڈ جلد از جلد مکمل کی جائے۔ مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ کرنل شیر خان انٹرچینج تاچکدرہ موٹروے بن جائے گی اور اس طرح کالام تک کا سفر انتہائی آسان ہو جائے گا۔مجلس قائمہ کو بتایا گیا کہ کراچی گرین لائن منصوبہ کا فیز۔I نومبر2017? تک مکمل ہو جائے گا۔ جبکہ گرین لائن کا فیز۔II اپریل 2017? تک مکمل ہو جائے گا۔ لہذا اگر سندھ حکومت نے بسیں خرید لیں تو نومبر میں گرومندر تک گرین لائن کی سہولت کراچی کے عوام کو میسر ہوگی۔
کمیٹی نے ہدایت کی کہ سندھ گورنمنٹ کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا جائے تاکہ قومی اہمیت کیاس منصوبے سے کراچی کے عوام بروقت مستفید ہو سکیں ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلدیہ کراچی کے مشورے سے گرین لائن کی وجہ سے کاٹیگئے 7000 درختوں کے بدلے 800 درخت لگا دیے گئے جبکہ 18000 سے زیادہ مزید متبادل درخت بھی لگائے جائیں گے۔مجلس قائمہ کے اجلاس کی صدارت، محمد مزمل قریشی ، چیئرمین مجلس قائمہ برائے مواصلات نے کی جبکہ وزیرِمملکت ڈاکٹر درشن، جناب نذیر احمد بگھیو ، ایم این اے، جناب رمیش لال،
ایم این اے، جناب سلیم رحمٰن ، ایم این اے، جناب انجینئر حامد الحق خلیل، ایم این اے، جناب سنجے پروانی، ایم این اے، صاحبزادہ طارق اللہ، ایم این اے، محترمہ نسیمہ حفیظ پانزئی، ایم این اے، انجینئر عثمان خان ترکئی، ایم این اے، محترمہ شاہجہاں منیر مانگریو، ایم این اے ، محترم حافظ عبدالکریم ، وفاقی وزیر برائے مواصلات، چیئرمین این ایچ اے جناب شاہد تارڑ، ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات ڈاکٹر تاشفین خان کے علاوہ اعلیٰ سول افسران نے شرکت کی۔