پشاور(نیوز ڈیسک)پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے شہر چارسدہ میں ان پانچ تاجروں کی تدفین کر دی گئی ہے جن کی لاشیں افغان حکام نے بدھ کو پاکستانی حکام کے حوالے کی تھیں۔یہ پانچ افراد ان آٹھ تاجروں میں شامل تھے جنھیں افغانستان میں دو ماہ پہلے مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا۔ان کی لاشیں افغانستان میں غنی خیل کے علاقے سے ملی تھیں جبکہ ان کے چار ساتھی تاحال لاپتہ ہیں۔چارسدہ پولیس کے انسپکٹر عمران خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ایک شخص کی تدفین بدھ کو رات گئے کر دی گئی تھی جبکہ چار افراد جمعرات کو سپرد خاک کر دیے گئے ہیں۔پولیس کے مطابق افغانستان جانے والے تاجروں کی تعداد نو تھی جن میں سے آٹھ افراد کا تعلق چارسدہ کے علاقے پڑانگ سے تھا اور ایک بزرگ تاجر شبقدر سے افغانستان گئے تھے۔یہ تمام افراد سرسوں کے تیل اور خالص گھی کی تجارت کرتے تھے۔پولیس کے مطابق افغانستان کے علاقے مہمند مارکو میں تاجر اپنے ڈیرے پر موجود تھے اور مسلح افراد وہاں سے انھیں ساتھ لے گئے تھے۔ان میں سے شبقدر سے تعلق رکھنے والے بزرگ تاجر کو رہا کر دیا گیا تھا جبکہ دیگر تمام افراد دو ماہ سے لاپتہ تھے۔تاجر افغانستان میں مزدوری بھی کرتے تھے اور ساتھ پاکستان سے سرسوں کا تیل اور خالص گھی وہاں لے جا کر بیچتے تھے
پولیس انسپکٹر نے بتایا کہ گذشتہ روز پانچ افراد کی لاشیں افغانستان کے علاقے غنی خیل سے ملی تھیں۔
ایسی اطلاعات ہیں کہ ان تاجروں میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد شامل ہیں جبکہ دیگر تین افراد ان کے پڑوسی بتائے گئے ہیں۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہ تاجر افغانستان میں مزدوری بھی کرتے تھے اور ساتھ پاکستان سے سرسوں کا تیل اور خالص گھی وہاں لے جا کر بیچتے تھے۔اطلاعات کے مطابق ان افراد کو اس علاقے میں آنے سے منع کیا گیا تھا جہاں سے وہ اغوا ہوئے۔پولیس حکام نے بتایا کہ ان کے پاس ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ ان لوگوں کو تاوان کے لیے اغوا کیا گیا تھا تاہم ایسی اطلاعات ضرور موصول ہوئی ہیں کہ بعض لوگوں نے ان تاجروں کے رشتہ داروں سے کہا تھا کہ وہ انھیں کچھ رقم دیں تاکہ ان افراد کی بازیابی کے لیے وہ افغانستان میں کوششیں کر سکیں۔
افغانستان میں ہلاک کیے گئے پاکستانی تاجروں کی تدفین
9
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں