منگل‬‮ ، 02 دسمبر‬‮ 2025 

2003میں ایک ملاقات میں ڈاکٹر عبدالقدیر نے مجھے پرویزمشرف کے بارے میں کیا بتایا؟جاویدہاشمی کے حیرت انگیزانکشافات

datetime 30  اگست‬‮  2017 |

ملتان (آئی این پی) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے خلاف جو بیان دیا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے،پرویز مشرف اس ملک کا سب سے بڑا دشمن اور ڈاکٹر قدیر محسن پاکستان اور ہیرو ہیں، سابق صدر پرویز مشرف کی طرف سے ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے خلاف دیئے گئے بیان پر اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ 2003ء میں اسلام آباد کے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں سعودی سفارتخانے کی تقریب منعقد ہوئی،

جس میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے انہیں پرویز مشرف کی طرف سے کی جانے والی زیادتیوں کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا، اس موقع پر مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما سینیٹر مشاہد حسین سید اور پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل (ر) عبدالعزیز مرزا بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر نے واضح طور پر بتایا تھا کہ پرویز مشرف انہیں دھمکیاں دے رہا ہے اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ڈاکٹر قدیر کو جونیئر افسران کے حوالے کر دیا جائے تو وہ دو دن میں تفتیش کر کے بتا دیں گے کہ کیا کچھ ہوا؟ انہوں نے بتایا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں نے اس وقت ڈاکٹر قدیر صاحب کو یقین دہانی کرائی کہ اپوزیشن جماعت کے ہوتے ہوئے ہم ان کے حق میں آواز اٹھائیں گے اور ہم نے ان کے حق میں بھرپور آواز بھی اٹھائی۔ جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف دیگر باتوں کے علاوہ ڈاکٹر قدیر خان سے اس بات پر بھی سخت ناراض تھے کہ انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھارت کی طرف سے کئے جانے والے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان کے ایٹمی دھماکے کرنے کی تجویز کیوں دی اور نواز شریف نے ڈاکٹر قدیر کی تجویز پر ایٹمی دھماکے کیوں کئے؟ حالانکہ دیکھا جائے تو ڈاکٹر قدیر خان نے ملکی مفاد کو ترجیح دی ،نواز شریف نے بھی انہیں کچھ نہیں دیا اور ممتاز ایٹمی سائنسدان کی خدمات کے صلے میں بھارت میں تو صدر کا عہدہ دیاگیا جبکہ پاکستان میں ایٹمی پروگرام کے خالق اور محسن پاکستان کو ذلیل و رسواء کیا گیا۔ ا

نہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے یہ الفاظ انتہائی گھٹیا پن کا مظاہرہ ہے کہ ڈاکٹر قدیر نے ان کے گھٹنوں کو ہاتھ لگایا اور اپنی مرضی سے بیان دیا، اور حقائق اس سے مختلف ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر اگر اس قسم کے بیان نہ دیتے تو بھارت کے عزائم بہت خطرناک تھے

اور پرویز مشرف نے اپنے دور میں پاکستان کو جتنا نقصان پہنچایا وہ ناقابل بیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تو ہر جگہ پر ڈاکٹر قدیر کیلئے کھڑا ہونے کیلئے تیار ہوں، مشاہد حسین سید اور ایڈمرل (ر) عبدالعزیز مرزا بھی ڈاکٹر قدیر کے ساتھ 2003 میں ہونے والی گفتگو کی گواہی دیں گے اور انہیں بھی ڈاکٹر قدیر کے حق میں بولنا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن


اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…