پشاور (این این آئی)خیبرپختونخوا میں قومی وطن پارٹی کے حکومتی اتحاد سے نکالے جانے کے بعد تحریک انصاف کے سرپرجماعت اسلامی سے بھی راستے جدا ہونے کی تلوارلٹک گئی ہے۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ
عمران خان کی جانب سے ایم ڈی بینک آف خیبرکے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کے باوجودکوئی اقدام نہ ہونے سے ان کی پارٹی میں اضطراب پایا جاتا ہے۔خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف اورجماعت اسلامی شروع سے ہی حکومتی اتحادی رہے تاہم دونوں میں بداعتمادی کی فضاء اس وقت پیدا ہوئی جب بینک آف خیبرکے ایم ڈی شمس القیوم نے اپنے ہی انچارج وزیرخزانہ مظفرسید پرکرپشن کے الزامات عائد کئے، جس پر جماعت اسلامی کے اندرسے اس معاملے پرآوازیں اٹھتی رہیں اور دونوں کے مخالفین بھی ان کو اسی ایشو پرطعنے دیتے رہے۔جماعت اسلامی کے متعلقہ وزیر اور بینک نے بھی ضیاء اللہ آفریدی کے بیان پر ردعمل کا اظہارکیا اورکہا کہ وہ خود کرپشن کی وجہ سے جیل جاچکے ہیں، ان کے منہ سے ایسی باتیں اچھی نہیں لگتیں، دونوں جماعتیں ایک طرف تومخالفین کوجواب دیتی ہیں تاہم بینک آف خیبرکے معاملے پردونوں میں ناراضگی بھی ہے، کچھ ہی دن قبل جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق نے خودوفد کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کرکے ان سے ایم ڈی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔تحریک انصاف اورجماعت اسلامی کو اس وقت 124 کے ایوان میں 70اراکین کی حمایت حاصل ہے اورجماعت اسلامی کے 7اراکین کے جانے کے بعد خدشہ ہے کہ تحریک انصاف کو صرف 63 اراکین کی سادہ اکثریت حاصل رہے گی جس میں خود پارٹی کے وہ اراکین بھی شامل ہیں جوپارٹی سے ناراض اوراس پرکھلم کھلا تنقید کرتے ہیں۔