ہفتہ‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2024 

جزیرہ العرب میں سب سے پہلے مسجد نبوی بجلی سے روشن ہوئی

datetime 24  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (این این آئی)مسجد نبوی وہ مقام ہے جو جزیرہ العرب میں سب سے پہلے بجلی سے روشن ہوا۔ سب سے پہلا بلب مسجد نبوی ہی میں لگایا گیا۔عرب ٹی وی کے مطابق مسجد نبوی کی جگہ دو یتیم بچوں کی ملکیت تھی۔ اس جگہ پر عموما کھجوریں خشک کرنے کے لیے پھیلائی جاتی تھیں۔ ھجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ دوسری مسجد ہے جو اللہ کے رسول نے خود تعمیر کرائی۔ رسول اللہ نے دو یتیم بچوں سھل اور سھیل سے مسجد کے لیے جگہ خرید کی اور اس پر 50 میٹر مسجد بنائی گئی۔

اس وقت مسلمانوں کا قبلہ بیت المقدس تھا۔ پہلی مسجد نبوی کھجور کے تنوں سے بنائے گئے استونوں پر کھڑی کی گئی۔ اس وقت مسجد کے تین دروازے تھے۔ ایک دروازے کو باب عاتکہ یا باب الرحمی کہا جاتا ہے۔ دوسرے کا نام باب جبریل تھا۔ اس دروازے سے نبی علیہ السلام داخل ہوتے۔ جب کہ تیسرا دروازہ ’باب الصفہ‘ کہلاتا تھا۔ مسجد نبوی غربا اور مساجد کا ٹھکانہ بھی تھا جہاں وہ جمع ہوتے اور مسجد کے سائے میں ٹھنڈک حاصل کرتے۔پہلے پہلے ساری مسجد کی چھت نہیں بنائی جاسکی۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی بارش ہوتی تو پانی نمازیوں پر پڑتا۔ صحابہ کرام نے مسجد کی چھت پر مزید مٹی ڈالنے کے لیے عرض کی تو آپ علیہ السلام نے اسے منع فرمایا۔ آغاز میں مسجد میں بچھانے کے لیے کوئی چیز نہ تھی۔ صحابہ کنکریوں پر ہی نماز ادا کرتے۔ ھجرت کے تیسرے سال تبدیلی قبلہ کا حکم ہوا اور خانہ کعبہ کو قبلہ بنا دیا گیا تو باب الصفہ کو جنوب کی سمت سے بند کرکے شمال کی جانب منتقل کردیا گیا۔حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں 17 ھجری میں مسجد نبوی کی توسیع کی گئی۔ ان سے قبل حضرت ابو بکر صدیق کے دور میں مسجد نبوی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ حضرت عمر نے مسجد سے ملحقہ اراضی اور ایک مکان خرید کر اس میں شامل کردیے۔ ان کیدور میں مسجد کو شمال، جنوب اور مغرب کی سمت میں وسعت دی گئی۔سنہ 29ھ میں تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان بن عفان کو محسوس ہوا کہ نمازی زیادہ ہیں اور مسجد نبوی میں جگہ کم پڑ رہی ہے۔

انہوں نے اہل الرائے صحابہ سے مشورہ کیا اور سب نے مسجد نبوی میں توسیع کے حق میں رائے دی۔ چنانچہ انہوں نے بھی مسجد نبوی میں توسیع کی یہاں تک کہ سنہ 88ھ میں اموی خلیفہ ولید بن عبدالملک نے اس وقت کے مدینہ کے گورنر حضرت عمر بن عبدالعزیز کو مزید اراضی خرید کر مسجد نبوی کی توسیع کا حکم دیا۔انہوں نے امہات المومنین کے حجرے شریف بھی وسیع کیے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دور میں مسجد نبوی کی توسیع کے وقت قبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے اندر آگئی۔

ولید بن عبدالملک نے مسجد کی مشرق، شمال اور مغرب کی سمت میں توسیع کرائی یہاں تک کہ مسجد کی جنوب دیوار کی لمبائی 84 میٹر ہوگئی۔ شمالی دیورا کی لمبائی 68 میٹراور مغربی دیوار کی 100 میٹر ہوگئی جب کہ مسجد کی اپنی جگہ 2369 مربع میٹر تک جا پہنچی۔سنہ 654 ھ میں مسجد نبوی میں آتش زدگی کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد عباسی خلیفہ المستعصم باللہ نے مسجد نبوی کو دوبارہ تعمیر کرایا۔ سنہ 886 میں مسجد نبوی میں آگ لگی تو اس کی خبر مصر کے گورنر سلطان قایتبائی کو اس کی خبر پہنچائی گئی۔

اس نے مزدور اور تعمیراتی سامان بھیج کر مسجد نبوی کی دوبارہ تعمیر کرائی۔سنہ 1265ھ میں عثمانی خلیفہ عبدالمجید دوم نے ماہر کاری گروں کے ذریعے جدید خطوط پر مسجد نبوی کی تعمیر کا کارنامہ انجام دیا۔ اس توسیع میں 13 سال کا عرصہ لگا۔ اس توسیع میں حجر الاحمر، الجماوات، ذو الحلیفہ، جبل حرم کو مسجد میں شامل کیا گیا۔ مسجد کے ستونوں کے لیے بھی قیمتی پتھر استعمال کیے گئے۔سعودی عرب میں آل سعود خاندان کے دور میں مسجد نبوی کی متعدد بار توسیع کی گئی۔

آل سعود دور میں پہلی توسیع شاہ عبدالعزیز کے دور میں 1365ھ میں ہوئی۔ اس دور میں مسجد کے شمالی حصے میں اضافہ کیا گیا۔ شاہ عبدالعزیز کے حکم پر 1370ھ میں مسجد نبوی کے اطراف میں موجود مکانات کو مسمار کرکے مسجد کی توسیع کا کام شروع کیا گیا۔ سنہ 1374ھ میں مسجد نبوی کی توسیع کا سنگ بنیاد رکھا گیا تو اس موقع پر عالم اسلام کے کئی مندوبین بھی موجود تھے۔ چنانچہ آل سعود کے دور میں مسجد نبوی کی پہلی توسیع شمال، مشرق اور مغرب کی سمت میں کی گئی۔شاہ عبد اللہ بن عبدالعزیز آل سعود نے مسجد نبوی میں توسیع کا ایک وسیع پروجیکٹ شروع کیا۔ مسجد کے صحت میں 250 چھاتے لگائے گئے اور مسجد کا رقبہ بڑھا کر 1 لاکھ 43 ہزار مربع میٹر کردیا گیا۔ مسجد نبوی کے چھ راستوں پر نمازیوں کو گرمی سے بچانے کا انتظام کیا گیا مسجد میں جگہ جگہ چھتریاں نصب کی گئیں۔

موضوعات:



کالم



واسے پور


آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…