ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکہ کا پاکستان کیخلاف مبینہ اعلان جنگ،پاکستان میں شدید ردعمل،جمعتہ المبارک کو بڑے اقدام کا اعلان کردیاگیا

datetime 23  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکیاں وطن عزیز پاکستان کی سلامتی و خودمختاری پر حملہ اورکھلا اعلان جنگ ہے۔حکومت پاکستان مصلحت پسندی اختیار کرنے کی بجائے توہین آمیز رویہ کا منہ توڑ جواب دے۔امریکہ کی طرف سے جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کا اعلان خطہ میں جنگ کی آگ بھڑکانے کی خوفناک سازش ہے۔

پوری پاکستانی قوم کسی قسم کی جارحیت کے مقابلہ کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ ہے اور ملکی دفاع کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ دفاع پاکستان کونسل جمعہ کو ملک گیر سطح پر یوم احتجاج منائے گی اور چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں نماز جمعہ کے بعد زبردست احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے ، ریلیاں نکالی جائیں گی اور امریکی دھمکیوں کیخلاف رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے ملک گیر سطح پر بھرپور مہم چلائی جائے گی۔امریکہ ایٹمی پاکستان کو اپنی کالونی نہ سمجھے۔ٹرمپ کی دھمکیوں کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا جائے گا۔چین کی طرف سے پاکستان کی دو ٹوک حمایت کا اعلان خوش آئند ہے۔ حکومت چین، روس اور برادر اسلامی ملکوں کے ساتھ مل کر مضبوط دفاعی پالیسیاں ترتیب دے۔ان خیالات کا اظہار دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع دفاع پاکستان کونسل کے قائدین پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، اعجاز الحق، سید ظفر علی شاہ، مولانا فضل الرحمن خلیل،سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، مولانا امیر حمزہ،اجمل بلوچ ،طاہر رشید تنولی اور عامر شہزاد کے علاوہ حافظ طلحہ سعید، مولانا یوسف شاہ، یحییٰ مجاہدودیگر بھی موجود تھے۔قبل ازیں دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں اجلاس بھی ہوا جس میں متفقہ طور پر چودہ نکاتی اعلامیہ منظور کیا گیا جسے پریس کانفرنس کے دوران مولانا سمیع الحق نے پڑھ کر سنایا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی طرف سے دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلئے پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کی باتیں غیور پاکستانی قوم کی توہین ہیں۔افواج پاکستان اور عوام نے پیسوں کیلئے نہیں ملکی دفاع کیلئے قربانیاں پیش کی ہیں۔ حکمران امریکی امداد لینے سے انکار کریں اور واضح پیغام دیں کہ پاکستان امریکی کالونی نہیں ایک آزاد خودمختار ایٹمی ملک ہے۔ کسی قسم کی امریکی ڈکٹیشن کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ امریکی الزام کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے امریکی جنگ میں 100ارب ڈالر سے زائد کانقصان اٹھایا ہے۔

چین کی طرف سے پاکستان کی حمایت پر پوری پاکستانی قوم دوست ملک کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔امریکہ پاکستان اور افغانستان کو باہم لڑا کر دونوں برادر اسلامی ملکوں کے عوام میں پائے جانے والے بھائی چارے کے رشتے ختم کرنا چاہتا ہے۔ مزید فوج بھیج کر بھی امریکہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔افغان عوام اپنی سرزمین پر امریکی قبضہ کسی صورت برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔امریکہ پاکستان نہیں بھارت کا اتحادی ہے۔ افغانستان میں بھارتی فوج اور ایجنسیوں کو اڈے فراہم کر کے ملک میں دہشت گردی اور فتنہ و فساد پھیلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

امریکہ کی بھارت کو خطہ کا تھانیدار بنانے کی کوششوں کی ہر سطح پرمزاحمت کی جائے گی۔بھارت، امریکہ اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کیخلاف پراکسی وار میں مصروف ہیں۔ افغانستان میں قونصل خانوں کے نام پر بھارتی دہشت گردی کے اڈے بند کروائے جائیں۔ کلبھوشن جیسے دہشت گردوں کو فی الفور پھانسی دی جائے اور وطن عزیز پاکستان سے بیرونی ایجنسیوں کی مداخلت ختم کی جائے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ نام نہاد دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 80ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود پاکستان کیخلاف الزامات حکومت کی سفارتی ناکامی ہے۔ وزارت خارجہ کے ڈیسک اورسفارتی محاذ کو مضبوط بنایا جائے۔ حکومت پاکستان نام نہاد دہشت گردی کیخلاف جنگ کے اتحاد سے باہر نکلے اور قومی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دی جائیں۔

سیاسی و مذہبی جماعتوں کو متحد ہو کر حکومت پاکستان پر دباؤ بڑھانا چاہیے کہ وہ امریکی صدر کی دھمکیوں پر خاموشی اختیارکرنے کی بجائے دنیا کے سامنے پاکستان کیخلاف سازشوں کو کھل کر واضح کرے ۔دہشت گردی کا تو صرف بہانہ ہے ، امریکہ اور بھارت کا اصل ہدف سی پیک کو نقصان پہنچانا ہے۔ اس موقع پر ہم پوری پاکستانی قوم کو ان شاء اللہ سیسہ پلائی دیوار بنائیں گے۔پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کا پروپیگنڈا امریکہ کی سرپرستی میں خطہ میں کی جانے والی اپنی دہشت گردی کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔

افغانستان میں مزید فوج داخل کرنے سے عدم استحکا م بڑھے گا۔امریکہ اور اس کے اتحادی خطہ سے نکل جائیں یہاں امن قائم ہو جائے گا۔ بھارت امریکی شہ پر خطہ کے حالات خراب کر رہا ہے۔ کشمیرمیں دہشت گردی کیلئے بھی اسے امریکہ اور اسرائیل کی پشت پناہی حاصل ہے۔ دفاع پاکستان کونسل کشمیر میں جاری ظلم و بربریت، دہشت گردی اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی سخت مذمت کرتی ہے۔ غاصب بھارت کشمیر میں یو این کی قراردادوں کو مسترد کر چکا ہے اور اب چین کے علاقے ڈونگلام پر بھی قابض ہو چکا ہے۔

اس کا کردار خطے میں بدامنی کو فروغ دینے کا باعث ہے۔ امریکی صدرکی غاصب بھارت کی تعریف خطہ کا امن برباد کرنے کے مترادف ہے۔ دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم ملک کی سلامتی،استحکام کا تحفظ چاہتے ہیں۔پاک فوج سرحدات کی محافظ ہے۔ہم اخلاقی طور پر اور عوامی سطح پر فوج کی پشت پناہی کریں گے۔پاکستانی حکمران خوش تھے کہ امریکہ ہمارے کام آئے گا ۔و ہ ملت اسلامیہ کا دشمن ہے۔سقوط مشرقی پاکستان میں بھی امریکہ کا کردار ہے۔

اب وہ مودی کو شہہ دے رہا ہے۔یہ بہت نازک وقت ہے۔سیاسی جماعتوں ،حکومت و اپوزیشن کو تمام تر اختلافات بھلا کر متحد ہونا چاہئے۔دفاع پاکستان کونسل ملک کے دفاع کے لئے آواز اٹھانے والی ہر جماعت کے ساتھ کھڑی ہو گی۔بائیس کروڑ عوام متحد ہو کر پیغام دیں کہ ہم امریکہ کے خلاف ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے قربانیاں دیں ۔اس جنگ میں اربوں ڈالر جھونک دیئے۔جانوں کی قربانیاں دیں۔ اس کے باوجود اسے دھمکیاں مل رہی ہیں۔امریکہ کی طرف سے ڈومور کی رٹ ختم نہیں ہو گی۔

خارجہ پالیسی اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کے حوالہ سے نظرثانی کی ضرورت ہے۔پاکستان شمالی کوریا سے سبق سیکھے جنہوں نے امریکہ کو دوٹوک جواب دیا۔ہم امریکی پالیسیوں سے نکلیں گے تو ملک میں امن و امان قائم ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک بہت بڑے داخلی خطرے سے دوچار ہونے لگے ہیں۔حکومت73کے آئین کو متنازعہ بنا کر ترمیم کرنا چاہتی ہے اور اسکے لئے حکومت نے اعلان بھی کر دیا تا کہ آئندہ کوئی صادق و امین، باکردار شخص پارلیمنٹ نہ پہنچے۔انہوں نے کہا کہ دستور میں پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کہا گیا ہے۔73

کے دستو رکا لبرل ازم،سوشل ازم سے کوئی تعلق نہیں۔آئین میں ترمیم کی کوششوں کے حوالہ سے28اگست کو اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس ہو گی جس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں شرکت کریں گی۔اگر 73کے دستور میں ترمیم کی گئی تو پاکستان میں نہ ختم ہونے والابحران پیدا ہو جائے گا۔جماعۃ الدعوۃ شعبہ سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ غیر پارلیمانی،غیر سفارتی انداز میں پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔درحقیقت وہ مودی کی زبان بول رہا ہے۔امریکہ بھارت کو افغانستان میں رول دینا چاہتا ہے تا کہ بھارت پاکستان کے خلاف جنگ لڑ سکے۔امریکی صدر اپنا لب و لہجہ درست کریں،

پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے ، امریکی دھمکیوں کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ امریکی افغانستان میں شکست کا ذمہ دار پاکستان کو سمجھتے ہیں اسی لئے بدلہ لینا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی کوئی خارجہ پالیسی نظر نہیں آ رہی ۔اب تک تو کوئی وزیر خارجہ ہی نہیں تھا۔امریکی دھمکیوں کے خلاف دفاع پاکستان کونسل ملک بھر میں زبردست مہم چلائے گی ۔مسلم لیگ(ض)کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے دھمکیوں کے بعد وزیراعظم فوری طور پر اے پی سی بلائیں اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اور فوج کو بھی دعوت دیں۔شکست خوردہ ٹرمپ کی دھمکیاں افسوسناک ہیں۔

امریکہ و نیٹو کی فوج کے ایک لاکھ فوج کے باوجود افغانستان کے چالیس فیصد حصہ پر طالبان کا قبضہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں دیں شاید تاریخ میں کسی ملک نے دی ہوں۔ستر ہزار لوگ شہید ہوئے جن میں سے سات ہزار افواج پاکستان کے لوگ تھے ۔جرنیل سے سپاہی تک اس جنگ میں شہید ہوئے۔آئی ایس پی آر کے اس بیان کی تائید کرتے ہیں کہ پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کا وجود نہیں۔انڈیا پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔سابق سینیٹر مسلم لیگ (ن) کے رہنما ظفر علی شاہ نے کہا کہ امریکہ پاکستا ن کا حلیف ہے اور اسکی جانب سے دھمکی دی گئی ہے۔

ہم نے سولہ سال جانیں دیں اور اسکا صلہ دھمکیوں کی صورت میں ملا۔وفاقی حکومت پر آفرین ہے جس نے اٹھارہ گھنٹے بعد اتنا ری ایکشن دیا کہ ٹرمپ کی دھمکیوں سے ہمیں پریشانی ہوئی ہے۔پاکستان کی حکومت ان دھمکیوں کو سنجیدہ نہیں لے رہی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان و افغانستان یک جاں ویک قلب ہیں ٹرمپ نے صرف پاکستان نہیں بلکہ افغانستان کو بھی دھمکی دی۔حکومت کو امریکہ کے پاس نمائندہ نہیں بھیجنا چاہئے بلکہ قوم کے جذبات کو لکھ کر بھیجنا چاہئے۔انصار الامۃ کے امیر مولانا فضل الرحمان خلیل نے کہا کہ امریکہ افغانستان سے نکل کر انڈیا کو وہاں چودھراہٹ دینا چاہتا ہے ۔

انڈیا کا اب بھی افغانستان میں کردار ہے لیکن امریکہ اسے قانونی جواز دینا چاہتا ہے۔امریکہ نے پاکستان کی سولہ سالہ قربانیوں کو نظرانداز کر دیا۔نیٹو اتحاد بہترین وسائل کے باوجود افغانستان میں شکست کھا چکا۔ان میں اب کچھ کرنے کی ہمت نہیں۔متحدہ جمعیت اہلحدیث کے سربراہ سید ضیا ء اللہ شاہ بخاری، دفاع پاکستان کونسل اور جماعۃالدعوۃ کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ اور انجمن تاجران اسلام آبادصدر اجمل بلوچ نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ انڈیا کو ہضم نہیں ہو رہا کیونکہ سی پیک سے پاکستان میں ترقی ہو گی اور خوشحالی آئے گی۔چین نے جراتمندانہ کردار ادا کرتے ہوئے امریکہ کو جواب دیا ۔ہم بھی چین کے ساتھ دوستی نبھانے کا حق ادا کریں گے۔ پاکستان کے اسی لاکھ تاجر امریکی صدر کے بیان کی مذمت کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…