منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

عوامی تحریک کا لاہور میں دھرنا،عدالت نے اہم ترین فیصلہ سنادیا

datetime 16  اگست‬‮  2017 |

لاہور ( این این آئی) پاکستان عوامی تحریک نے لاہور ہائیکورٹ کو استنبول چوک میں مستقل دھرنے کی بجائے جلسہ کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ قائد طاہر القادری کی تقریر کے بعد جلسہ ختم کر دیں گے ،اگر مستقل دھرنا دینے ہوا تو جگہ کا مقام تبدیل کر لیا جائیگا، عدالت نے مشروط اجازت دیتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ کو

سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس مامون رشید نے انجمن تاجران کے رہنما نعیم میر کی جانب سے پاکستان عوامی تحریک کا مال روڈ پر دھرنا روکنے کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالتی حکم کے تحت مال روڈ پر کوئی جلسہ، جلوس اور ریلی نہیں نکالی جاسکتی، ضلعی انتظامیہ نے بھی مال روڈ پر دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے۔ مال روڈ پر دھرنے سے دہشتگردی کا ناخوشگوار واقعہ ہو سکتا ہے اس لئے طاہر القادری کو مال روڈ پر دھرنا دینے سے روکا جائے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمن خان نے حکومت پنجاب کی جانب سے جواب داخل کرایا کہ مال روڈ پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ واضح عدالتی احکامات موجود ہیں تو پھر مال روڈ پر دھرنا کیوں دیا جا رہا ہے؟۔عدالت نے مختصر سماعت کے بعد ہدایت دی تھی کہ تاجران، پاکستان عوامی تحریک اور ایڈووکیٹ جنرل معاملہ طے کریں، کسی نتیجے پر پہنچ گئے تو ٹھیک ورنہ عدالت خود فیصلہ کرے گی جس کے بعد سماعت مختصر وقت کے لئے ملتوی کی گئی۔اس دوران پاکستان عوامی تحریک اور انجمن تاجران کے درمیان مذاکرات ہوئے ۔درخواست کی دوبارہ سماعت ہوئی تو پاکستان عوامی تحریک نے عدالت کو یقین دلایا کہ عوامی تحریک کی جانب سے استنبول چوک میں مستقل دھرنے کی بجائے جلسہ کیا جائیگا اور پارٹی سربراہ طاہر القادری کی تقریر کے بعد ختم کردیا جائے گا۔لیکن اگر دھرنا دینے ہوا تو اس کا مقام تبدیل کر لیا جائے گا ۔فاضل عدالت نے فریقین کے درمیان معاملات طے پانے کے بعد درخواست نمٹا دی اور انتظامیہ ، پولیس کو ہدایت کی کہ جلسے کے شرکاء کو سکیورٹی فراہم کی جائے ۔اس سے قبل سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دھرنا شرکا کی جانب سے ضلعی حکومت کو دھرنے کے لیے دی جانے والی درخواست اوراس کی تیاریوں کی تصاویرعدالت میں پیش کردی۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے لیے رات درخواست دی گئی، دھرنا شرکا لا اینڈ آرڈر کی صورت حال پیدا کرنا چاہتے ہیں۔عدالت نے عوامی تحریک کے وکیل سے استفسارکیا کہ یہ دھرنا کہیں پاکستان عوامی تحریک کے امیدوارکی الیکشن مہم تو نہیں، دھرنا کتنے وقت کے لیے دیا جا رہا ہے، جس پرپی اے ٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ سیاسی دھرنا نہیں، اس میں ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے ورثا شامل ہیں، دھرنا دو، تین گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے، جس پر جسٹس مامون الرشید نے کہا کہ جناب آپ ایک وقت بتادیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…