ہفتہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2025 

’’پاکستان پر پابندی‘‘ امریکہ نے تباہ کن فیصلے کا اعلان کر دیا

datetime 13  اگست‬‮  2017 |

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی سینیٹر جان میک کین نے کافی عرصے سے زیر بحث رہنے والی نئی افغان حکمت عملی کا اعلان کردیا جس کے مطابق پاکستان کو سفارتی، فوجی اور معاشی پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس نئی حکمت عملی کے مطابق اگر پاکستان طالبان کی مبینہ مدد اور افغانستان میں انتشار پھیلانے والے طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا رہا تو اسے بھی پابندیوں کا

سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔نئی حکمت عملی میں آئندہ مالی سال کے دفاعی بجٹ میں ترامیم شامل ہیں جس کے مطابق مزید امریکی فوجی اہلکاروں کو انسداد دہشت گردی کے مشن کے لیے تعینات کیا جائے گا۔افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی امریکی حکام کو افغان افسران کے ساتھ کام کرنے کا موقع دے گی جس کے مطابق امریکی افواج طالبان، داعش اور دیگر تنظیموں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کرسکتی ہیں۔امریکی سینیٹر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ امریکا کے کچھ سابق اور انتہائی تجربہ کار فوجی اہلکاروں اور خفیہ اداروں کے حکام نے بھی نئی افغان حکمت عملی بنانے میں مدد فراہم کی۔افغانستان سے متعلق حکمت عملی میں پاکستان پر نئی پابندیوں کے خطرات کے علاوہ پاک-امریکا طویل المدت شراکت داری کے فوائد کو بھی نمایاں کیا گیا، جو تب ہی ممکن ہو سکتا ہے۔جب پاکستان طالبان کو مبینہ مدد فراہم کرنا بند کرے اور افغان تنازع کو حل کرنے کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرے۔امریکی سینیٹر کی جانب سے پیش کردہ حکمت عملی میں افغانستان سمیت خطے میں موجود دیگر ریاستوں کے ساتھ مذاکرات کی تجویز دی گئی جن میں پاکستان، چین، بھارت، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔گذشتہ ماہ امریکی محکمہ دفاع نے ایک رپورٹ جاری کی تھی ۔جس میں افغانستان کی سیکیورٹی اور استحکام کا جائزہ لیا گیا تھا جبکہ اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا تھا کہ پاکستان، افغانستان کی

صورتحال پر اثر انداز ہونے والا سب سے با اثر بیرونی عنصر ہے جس سے افغانستان کا امن متاثر ہوتا ہے اور نیٹو افواج اپنے اہداف مکمل نہیں کر پاتے۔امریکی سینیٹر جان میک کین نے قانون سازوں کی اپنی ٹیم کے ہمراہ گذشتہ ماہ پاکستان اور افغانستان کا دورہ کیا تھا اور اپنے اس دورے کے دوران میک کین نے پاکستانی میڈیا کو ایک انٹرویو میں خطے میں امن عمل کے سلسلے میں امریکا کے لیے پاکستان کی اہمیت پر زور دیا تھا۔نئی

افغان حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی سینیٹر نے سابق صدر باراک اوباما اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ کی حکمت عملی نے امریکا کو اپنے اہداف سے پیچھے دھکیل دیا جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کے گذشتہ 7 ماہ کے دوران امریکا کوکوئی حکمت عملی ہی حاصل نہیں ہوسکی جس کے باعث حالات کشیدگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔جان میک کین کا کہنا تھا کہ اس نئے منصوبے کا

مقصد یہ اطمینان کرنا ہے کہ آئندہ کبھی بھی افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بن سکے جہاں سے دہشت گرد امریکا، اس کے اتحادیوں یا پھر اس کے مفادات کے خلاف کارروائی کر سکیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…