لاہور(آن لائن )پاکستان مسلم لیگ لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ملک کا کوئی ادارہ سازش میں ملوث نہیں لیکن افراد گھرے ہوئے ہیںآرٹیکل 62، 63 آئین سے نہ نکالا جانا ہماری نالائقی ہے یہ آرٹیکل 58 ٹو بی بن گیا اور ہم نے صرف نواز شریف کی ہدایت پر کوئی سوال نہیں اٹھایا ہے کیونکہ ہم ذمہ دار سیاسی جماعت ہیں لیکن پاکستانی عوام یہ سوال ضرور کرتے ہیں کہ نواز شریف کو کس قانون کے تحت نااہل کیا گیا ہے۔
ایک شریف کو نکالو گئے تو دوسرا شریف آجائیگا دو سرے کو نکالو گے تو پھر تیسرا شریف لے آئیں گے کیونکہ جب بات شریف فیملی پر آئیگی تو پھر شریف ہی اقتدار سنبھالتے رہیں گے پانامہ کیس میں منی لانڈرنگ ،کرپشن اور قومی خزانے کے لوٹنے کا الزام تھا لیکن یہ الزامات تو ثابت نہ ہو سکے اور بیرون ملک کمپنی سے تنخواہ وصول نہ کرنے پر نواز شریف کو نااہل قرار دیدیا گیا ہم نے عدالت پر اعتماد کیا لیکن عدالتی کارروائی کے دوران ہمیں مافیا کہا گیا لیکن مسلم لیگ ن نے عدالتی دائرہ کار پر کبھی سوالات نہیں اٹھائے قانونی ماہرین نے نواز شریف کو گاڈ فادر کے نکتے کو اعلیٰ عدلیہ کے سامنے اٹھانے کا مشورہ دیاتھااور نواز شریف کے وکلاء اور ساتھیوں نے مشورہ دیا تھا کہ اس کیس میں کسی پر اعتماد نہ کریں لیکن نواز شریف کا 58ہمیشہ یہی کہنا تھا کہ مجھے سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد ہے انہوں نے نہ تو عدالتوں سے کوئی استثنیٰ مانگا اور نہ ہی یہ پوچھا کہ میرے بچے جو بیرون ملک کاروبار کرتے ہیں ان پر پاکستانی قوانین کس طرح لاگو ہوتے ہیں جے آئی ٹی کی تشکیل کے وقت وٹس ایپ کال کا تسلی بخش جواب نہیں دیا گیاان خیالات کاظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد اور صوبائی وزیر زعیم قادری سمیت دیگر ن لیگی رہنماء بھی موجود تھے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ لاہور پورے پاکستان کی دھڑکن ہے اور جو باتیں چند دن پہلے اسلام آباد سے ہم کرتے رہے ہیں تو ہم نے سمجھا آج ان باتوں کو اپنے ہوم ٹاؤن میں جا کر بتائی جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ آج سے چند ماہ پہلے پانامہ پیپرز سامنے آئے جن میں 40 سے زائد شخصیات کانام سامنے آیا لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اصل میں یہ پیپرز صرف 3 شخصیات کو نشانہ بنانے کیلئے منظر عام پر لائے گئے ان میں ایک روسی صدر پوٹن ،برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور پاکستانی وزیراعظم نواز شریف تھے چائے کی پیالی میں طوفان برپا کیا گیا اور پھر یہ معاملہ عدالت میں آگیا اور تحریک انصاف ،شیخ رشید اور جماعت اسلامی اس کے پٹیشنرز بنے ۔
پہلے عدالتی فیصلے میں ایک معزز جج صاحب نے ہمیں گاڈ فادر کے ریمارکس دئیے گئے جو افسوسناک تھے نواز شریف نے پاکستان کے نظام عدل پر آنکھیں بند کر کے یقین اور مکمل اعتماد کیاہم اگر چاہتے تو جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کر دیتے لیکن ایسا نہیں کیاگیاجے آئی ٹی کے ذرائع سے تصویر لیک ہوئی اس کا بوجھ بھی حکومت پر لاد دیا گیا ہے لیکن ہم پتہ تھا کہ تصویر کہاں سے لیک ہو ئی ہے ہم پھر بھی چپ رہے ہم نے جے آئی ٹی میں جو دستاویزات دیں انہیں جے آئی ٹی نے ہاتھ نہیں لگایااور نہ انہیں قبول کیا،
بلکہ دبئی سے ایسے کاغذات منگوا لئے جو اصل نہ تھے اور ان کاغذوں کی بنیادپر جے آئی ٹی نے ایک رپورٹ بنائی میرے خیال میں جے آئی ٹی کی بنائی گئی رپورٹ کوئی دو یا چار یا چھ افراد تو کم از کم 60روز میں نہیں بنا سکتے تھے یہ تو 600 سے زائد بندوں کا کام تو جو جے آئی ٹی نے نہایت چالاکی سے خود کیا سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے بعد ملک میں صادق اور امین کا تماشہ لگ گیا اب تو یہ بات بہت دور تک جائیگی ۔
آئندہ جب اسمبلی بیٹھے توآرٹیکل 62 اور 63 دیگر لوگوں کیلئے بھی لایاجائے اور سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اور سابق صدر پرویز مشرف تک جائے گا اور یہ معاملہ کسی ایک خاندان تک نہیں رکے گاانہوں نے کہا کہ عمران خان کو پہلے بھی کہا تھا اورآج بھی کہتا ہوں کہ آ پکو مٹھائیاں ہضم نہیں ہوں گی انہوں نے مزید کہا کہ کیا نواز شریف کی نااہلی منی لانڈرنگ یا کرپشن پر ہوئی؟ یہ وہ سوال ہے جو مخالفین بھی پوچھ رہے ہیں سپریم کورٹ بار کے موجودہ صدر سمیت عاصمہ جہانگیر اور علی احمد کرد بھی یہی رہے ہیں،
یہ کیا ہوا بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تو نااہل کر دیا گیا کرپشن، منی لانڈرنگ کے الزامات کہاں گئے؟ کیا ملک کے چیف ایگزیکٹو کیساتھ یہ سلوک ٹھیک ہے؟ انہوں نے کہا کہ کیا مارشل لاء لگانے والے صادق اور امین تھے اور کیا ہم آئندہ اسمبلی اجلاس میں باقی لوگوں کیلئے بھی آرٹیکل 62 اور 63 لے آئیں پہلے بھی سندھیوں، بلوچوں، پشتونوں کو ناراض کیا گیا کیا ہم ہمیشہ اس طرح ملک چلائیں گے خان صاحب! مٹھائیاں نہ کھائیںیہ آپ کو ہضم نہیں ہوں گی۔
ایک سوال کے جواب میں سعد رفیق نے کہا کہ شہباز شریف اپنی محنت سے آگے آ رہے ہیں کیونکہ انہوں نے بطورایڈمنسٹریٹر پنجاب میں ایک مثال قائم کی ہے ہمارے پاس تو بہت سارے لوگ ہیں کسی کو بھی سامنے لے آئیں گے لیکن عمران خان اگر کل کو آپ پر یہ وقت آیا تو آپ کیا کرینگے تو آپ کے ہمراہ کرپشن زدہ چہرے دائیں، بائیں کھڑے ہیں خان صاحب! ابھی بھی عقل کر لیں آج نہیں تو کل آپ کو ہمارے پاس ہی آنا پڑے گااب ایسا نہیں چلے گا کہ ہم سارے چور اور یہ سارے صادق اور امین ہیں ،
اب صادق اور امین کا حساب شروع ہوا تو سب کے کھاتے کھلیں گے اور یہ کھیل بہت دور تک جائے گا اور بہت سارے لوگ اس کھیل میں شامل ہونگے انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے جج صاحبان کو اربوں کی پیشکش کا الزام لگایا کسی نے ان سے پوچھااور اب تو عمران خان صاحب نے ایک چینل پر لائف شو کے دوران ایک معزز جج صاحب کا نام لیا ہے کہ اس جج نے لاک ڈاؤن کے دوران مجھے کہا تھا کہ معاملہ عدالت میں لے ہم دیکھ لیں گے اب ہم سوال کرتے ہیں ،
بلکہ مطالبہ کرتے ہیں کہ شیخ رشید کے الزامات اور عمران خان کی جانب سے لائف شو کے دوران کی گئی گئی باتوں پر جواب پوچھا جائے کہ انہوں نے معزز جج صاحبان پر الزام لگایاہے اور ویسے بھی عمران خان کے جو منہ میں آتا ہے وہ الزام لگا دیتے ہیں عمران خان کے سارے الزامات غلط ثابت ہوئے بھٹو کے جوڈیشل مرڈر کو مخالفین بھی نہیں مانتے نواز شریف کو نااہل کیا گیا وہ تاریخی نہیں تاریک دن تھالیکن ہم نے افراتفری نہیں پھیلائی اور نہ ہی کوئی احتجاج کا راستہ اپنا بلکہ اپنی حدود میں رہ کر جواب دے رہے ہیں
اور یہ ہمارا حق ہے کیونکہ جب ہمیں اپیل کا حق نہیں تو پھر ہم اپنا فیصلہ عدالت کی عدالت میں لیکر آئے ہیں تنخواہ نہ لینا نواز شریف کا قصور ہے ایک سوال کے جواب میں سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سے شاہد خاقان عباسی کے لئے ووٹ مانگیں گے انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کوپوری ن لیگ نے نامزد کیا ہے آج شام ایم کیو ایم اور اے این پی سے بھی ووٹ مانگیں گے آج روپے کی قیمت اور سٹاک مارکیٹ نیچے جا رہی ہے ،
لیکن ہم سرمایہ کاروں اور تاجر برادری کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم روپے کی قیمت کو بھی اپنی سطح پر لائیں گے اور اس ملک میں جاری سارے منصوبے بھی اپنے ٹائم پر مکمل ہونگے انہوں نے کہا کہ آپ نے نواز شریف کو آزاد کر دیا ہے کیونکہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے نواز شریف وہ باتیں نہیں کر سکتے تھے لیکن اب وہ مکمل طور پر آزاد ہیں یہ ان کی مہربانی ہے کہ انہوں نے نوازشریف کو آزاد کر دیا ہے اور خطرناک کھیل کھیلا گیااگر نواز شریف کی جگہ کوئی اور ہوتا تو کسی اور طرف چل نکلتا ۔
جی ایم سید کو کس نے اس راستے پر ڈالا تھا؟ جی ایم سید کو غدار کہا گیا، کوئی نہیں مانتا اکبر بگٹی نے 73ء کے آئین پر دستخط کئے، اسے مار دیا گیا کیا یہ لوگ پنجاب میں بھی یہی کچھ کرنا چاہتے ہیں پڑوسیوں کی طرح سیاسی کھلاڑی بھی نہیں بدلے جا سکتے خان صاحب وقت ہے ابھی بھی سمجھ جاؤ ایک اور سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ چودھری نثار کی پریس کانفرنس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں تھی سازش باہر اور اندر سے ہوئی کچھ کردارتو آپ لوگوں کے سامنے آ چکے ہیں ،
آنے والے دنوں اور بھی کردار سامنے آ جائیں گے ہم مطالبہ کرتے ہیں آئین کے آرٹیکل 62اور623پرقانون سازی کر کے اس تماشے کو بند کیا جائے یا پھر سب کو اس دائرئے میں لایا جائے کیونکہ پاکستان میں 15،16 وزرئے اعظموں کو ایسے نکالنا مذاق بن گیا ہے اب ہمیں اس کو روکنا ہو گا ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ پابندی تاحیات ہو یا 5 سال اثر نواز شریف کی صحت پر نہیں باقیوں کی صحت پر پڑے گا۔
مخالفین سوئے نہ رہیں این اے 120 کے معرکے کی تیاری کرو عوام فیصلہ کریں گے انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پیپلزپارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلاول میاں! بچوں والے کام نہ کریں کہ جب بھی موقع آیا اور شاٹ لگا دی یہ سیاست نہیں بلاول بھٹو پہلے محترمہ شہید کا میثاق جمہوریت پڑھ لوانہوں نے کہا کہ اگر ہم ملک کو ریورس گیئر لگا دیں گے تو ملے گا کیا۔