پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے چیف اسفندیار والی خان نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف آئین کے اس آرٹیکل کا نشانہ بنے ہیں جس کو اے این پی تبدیل کرنا چاہتی تھی اور سابق وزیراعظم نے اس کو تبدیل کرنے سے انکار کردیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ’1973 کے آئین کا آرٹیکل 62، 63، جو پارلیمنٹیرینز کی سادگی اور راستبازی سے متعلق ہے، کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے جیسا کہ مرحوم جنرل ضیاالحق نے اس میں تبدیلی کرکے اسے خطرناک بنا دیا‘۔بلور ہاؤس میں پریس کانفرنس
کرنے سے قبل اسفندیار ولی خان، جنہوں نے پاناما کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران کسی بھی قسم کے سیاسی بیان دینے سے گریر کیا تھا، نے آخر کار اس معاملے پر اپنی خاموشی ختم کرتے ہوئے اے این پی کے سینئر ارکان کے ساتھ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورت حال پر غور کرنے کے لیے اجلاس کا انعقاد کیا۔اے این پی کے چیف کا کہنا تھا کہ ’18 ویں آئینی ترمیم کی تیاری کے موقع پر ہم نے یہ تجویز دی تھی کہ آرٹیکل 62، 63 کو 1973 کے آئین کی اصل صورت کے مطابق بحال کیا جائے، لیکن نواز شریف نے اس میں تبدیلی سے انکار کیا اور اب ان کے ساتھ کیا ہوا؟‘