اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف وزیراعظم ہاؤس سے پنجاب ہاؤس منتقل ہوگئے۔ وزیراعظم ابھی کچھ روز اسلام آباد میں ہی قیام کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو اس سے قبل لاہور جانا تھا تاہم انہوں نے ابھی مزید چند روز اسلام آباد میں ہی قیام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سے قبل نوازشریف نے پاناما فیصلے کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں آخری اجلاس کی
صدارت بھی کی۔دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) نے شاہد خاقان عباسی کو عارضی طور پر وزیراعظم بنانے کا امکان ظاہر کر دیا۔ ذرائع کے مطابق کہ شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار بنانے سے قبل مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عارضی طور پر وزیراعظم کے لئے مختلف ناموں پر غور کیا جا رہا ہے جن میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی ، خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی کے نام شامل ہیں تاہم شاہد خاقان عباسی کو عارضی وزیراعظم کے لئے مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے تاہم اس کا حتمی فیصلہ کل ہونے والے (ن) لیگ کے اہم مشاورتی اجلاس میں کیا جائے گا۔یادر رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں نواز شریف نے شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ نواز شریف پاکستان کے سب سے زیادہ عرصے وزیر اعظم رہنے کا ریکارڈ نہ توڑ سکے اور اگر نواز شریف 11 دن مزید نااہل قرار نہ دیے جاتے تو لیاقت علی خان کا ریکارڈ توڑ دیتے۔نواز شریف واحد شخصیت ہیں جو 3 مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے اور 3 ہزار 285 دن وزیراعظم کے عہدے پر رہے جبکہ وہ اس بار صرف 1513 دن وزیراعظم کے عہدے پر رہ سکے۔لیاقت علی خان سب سے زیادہ عرصہ 1524 دن وزیراعظم پاکستان رہے انہیں لیاقت باغ راولپنڈی میں
گولی مار دی گئی تھی۔بے نظیر بھٹو 2 مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئیں اور وزیراعظم ہاؤس میں لگ بھگ 1825 دن قیام کیا۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ نے خط نہ لکھنے پر توہین عدالت کی سزا سنا کر 19 جون 2012 کو نااہل قرار دیا تھا۔یاد رہے گزشتہ روز سپریم کورٹ نے پاناما عملدرآمد کیس کا فیصلہ سناتے
ہوئے وزیراعظم نواز شریف سمیت وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) صفدر کو بھی نااہل قرار دے دیا۔ اس اہم عدالتی فیصلے میں نواز شریف کو فوری طور پر وزارت عظمیٰ کا عہدہ چھوڑنے جبکہ الیکشن کمیشن کو فوری طور پر وزیراعظم کی نااہلی کا نوٹیفیکشن جاری کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔