اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نے انکشاف کیا ہے کہ چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی عبوری ضمانت پر ہونے کے باوجود اپنے دفتر پہنچے جہاں انہوں نے اہم افسران کے ای میل اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرکے حساس ریکارڈ ضائع کرنے کی کوشش کی جب کہ کل افسران کا اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی عبوری ضمانت پر ہونے کے باوجود اب تک معطل نہیں کیے گئے ہیں
چنانچہ آج بھی وہ اپنے دفتر پہنچے اور ڈائریکٹر ایس ای سی پی ماہین فاطمہ سمیت اہم افسران کے ای میل ایڈریس تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی۔ذرائع کے مطابق چیئرمین ای سی ایس پی کی دفتر آمد اور ای میل ایڈریس تک رسائی حاصل کرنے کی بنیاد پر خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ حساس ریکارڈ کو ضائع کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں جس سے جے آئی ٹی رپورٹ اور پاناما کیس کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی مینول کے تحت مقدمہ قائم ہوتے ہی ظفرحجازی کومعطل ہوجانا چاہئے تھا تاہم حکومت تاخیری حربوں سے کام لے رہی ہے جس کے باعث خدشہ ہے کہ وہ حساس ریکارڈ تک رسائی حاصل کر کے اسے ضائع کردیں اور اس طرح شریف خاندان اور اسحاق ڈارکوفائدہ پہنچانےمیں کامیاب ہوجائیں۔ ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفرحجازی نےآئی ٹی ہیڈ کو اپنے دفتر طلب کیا اور ڈائریکٹر ماہین فاطمہ سمیت اعلیٰ افسران کی ای میل تک رسائی کا مطالبہ کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اہم شواہد اور ریکارڈ تک پہنچنا چاہتے ہیں۔خیال رہے آئی ٹی ہیڈ بھی الیکٹرونک شہادتوں پرکیس میں گواہ ہیں اور ایف آئی اے نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں گواہان کوکل طلب کرلیا ہے ہو سکتا ہے ایف آئی اے کے سامنے پیشی سے قبل چیئرمین ای سی ایس پی ظفر حجازی اہم شواہد ضائع کرنا چاہتے ہوں۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کی جانب سے تاحال چیئرمین ایس ای سی پی کومقدمے کے باوجود معطل نہیں کرنے پر شکوک شبہات نے جنم لیا ہے اور وہ عبوری ضمانت کے بعد دفتر میں موجود رہے حالانکہ کمپنی مینول کےمطابق مقدمہ قائم ہوتے ہی ظفرحجازی کو معطل ہوناچاہئےتھا۔
مزید برآں یہ کہ چیئرمین ایس ای سی پی نے کل افسران کاہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا ہے جہاں مبینہ طورکیس کے گواہان کو دھمکایا جاسکتا ہے اور چیئرمین ایس ای سی پی اجلاس میں اہم افسران کے خلاف احکامات بھی دے سکتے ہیں۔اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ چیئرمین سی ایس پی سی ظفرحجازی کومعطل کرنے سے متعلق قانونی رائے لے رہے ہیں اور قانونی رائے کی روشنی ہی میں معطلی یا برطرفی سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ پاناما کیس میں شریف خاندان کے اثاثہ جات کی تحقیقات کے دوران ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفرحجازی شہبازشریف کی چوہدری شوگرملز کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کے مرتکب ہوئے تھے جس کی بنیاد پراُن پر مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے اور اس وقت وہ عبوری ضمانت پر ہیں۔