منگل‬‮ ، 15 جولائی‬‮ 2025 

اگر ہمیں کان سے پکڑ کر سیاست سے نکالا گیا تو ۔۔۔! سعد رفیق نے سنگین انتباہ کردیا

datetime 9  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نواز شریف کے مخالفو،جمہوریت کے دشمنو، وزیر اعظم نہ بن سکنے کی جلن کا شکار لوگوں اور پارسائی کے زعم میں مبتلا لوگو سن لوملک میں کوئی انتشار اور افرا تفری آئے گی اور نہ جمہوریت اور نہ ہی نواز شریف تمہاری مرضی سے جائے گا ،اگر ہمیں کان سے پکڑ کر سیاست سے نکالا گیا تو ملک سے سیاست بے دخل ہو جائے گی ،

یہاں غیر ملکی اور لوکل ایجنڈا چل رہا ہے ،کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ سینیٹ انتخابات سے پہلے جھل تھل ہو جائے ، کچھ چاہتے ہیں (ن) لیگ کو پوری طرح گندا کرو تاکہ وہ کم بیک نہ کر سکے اور کچھ باہر ہیں جو چاہتے ہیں کہ جمہوریت کو چلتا جائے ،کیا ہم پاکستان کے شہری نہیں شریف خاندان کیلئے قانون کیوں اور ہے ہمارے ساتھ کیوں امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب میں عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر زعیم حسین قادری، میاں نصیر اور یاسین سوہل سمیت کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ خواجہ سعد رفیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے دشمن یہ پیشگوئیاں کر رہے تھے کہ خاک و بدہن پاکستان 2018ء سے پہلے دیوالیہ ہوجائے گا ،پاکستان کی کوئی سمت نہیں تھی ، ایک آنے کی سرمایہ کاری نہیں ہو رہی تھی ، پاکستان کا سرمایہ کار ملک سے باہر جارہا تھا ، روزگار کے نئے مواقع پیدا نہیں ہو رہے تھے ،لوڈ شیڈنگ اپنے عروج پر تھی اور لوڈ شیڈنگ کی بلا نے پاکستان کے کاروباری حالات کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا یہ پاکستان کا نقشہ تھا ۔ ہم آپ کے پاس آئے ہم نے آپ سے اعتماد کا ووٹ مانگا ، نواز شریف نے قوم سے کچھ وعدے کئے ان میں سب سے بڑا وعدہ یہ تھا کہ ہم توانائی کے بحران کو ختم کریں گے،ہم نے وعدہ کیا تھا کراچی کا امن بحال کریں گے ،

بلوچستان کی رونق اور اسے قومی دھارے میں لائیں گے، دہشتگردی کا نیٹ ورک توڑ ڈالیں گے ،کاروبار کا پہیہ چلائیں گے ،پاکستان کے قومی وقار کی ہر قیمت پر حفاظت کریں گے ،ہم نے وعدہ کیا تھا ہم آنے والی نسلوں کو ایک دمکتا چمکتا اور روشن پاکستان دیں گے ،ہم آنے والی نسلوں کو دہشتگردی کی آگ میں جھلستاپاکستان نہیں دیں گے ،چار برس گزر گئے ہیں اور عوام کی عدالت میں جانے میں ایک سال میں سے کچھ عرصہ باقی رہ گیا ہے لیکن میرے ہم وطنوں ہم سفروں ہمیں پہلے دن سے کام نہیں کرنے دیا گیا۔

وہ لوگ جو اس ملک میں جمہوری حکومتیں نہیں چاہتے وہ مائنڈ سیٹ وہ سوچ جو ہر جمہوری حکومت کو اڑنگے دیتی ہے جا بجا پائی جاتی ہے ،وہ سوچ جو اس ملک کی ترقی نہیں چاہتی ملک کے باہر پوری طرح موجود ہے ،پاکستان طاقتور ہمسائیوں میں جھرمٹ میں واقع ہے ،پاکستان آئس لینڈ نہیں ہے کوئی بناناریپلک نہیں ہے ،پچاس لاکھ کا ملک نہیں ،پاکستانیوں کو خود اپنی اہمیت اندازہ نہیں لیکن دنیا کو آپ کو اہمیت کا اندازہ ہے کیونکہ پاکستان اپنے قدموں پر چل پڑا کھڑا ہو جائے ،

غربت اور جہالت دور کرنے میں کامیاب ہو جائے ،معیشت مضبوط ہو جائے تو پھر پاکستان صرف اپنے لوگوں کی روزی روٹی اور کپڑا پورا نہیں کرتا بلکہ اوروں کو بھی دینے کے قابل ہو جائے گا لیکن بعض عالمی قوتیں پاکستان کو دست نگر بنا کر رکھنا چاہتی ہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ اس طرح سکے پھینکیں اور پاکستانی سکے اپنی زبان سے چاٹ کر اٹھا لیں یہ وہ طاقیں ہیں جو ماضی میں مدد دیتی تھیں تو ہاتھ اور پاؤں کے انگوٹھے لگواتی تھیں اڈے مانگتی تھیں راستے مانگتے تھے راہداریاں مانگتے تھے

یہ وہی طاقتیں ہیں جو پاکستان کو نیوکلیئر پاور نہیں بننے دینا چاہتی تھیں لیکن اللہ کے فضل سے نواز شریف کے دور میں پاکستان ایٹمی طاقت بنا اور اگر ایٹمی دھماکے نہ کئے جاتے تو بھارت سے کچھ بعید نہیں تھا جو روز جنگیں کرتا ہے ہماری آبی ناکہ بندی کرتا ہے کشمیریوں پر ظلم کرتا ہے اسے پاکستان کی خوشحالی ایک آنکھ نہیں بھاتی ۔ اب جب سی پیک آرہا ہے یہ خوشحالی کا ایک عظیم منصوبہ ہے یہ کسی خاندان کی خوشحالی نہیں ،جب سڑکیں بنتی ہیں ،جب ریلوے ٹریک بچھتے ہیں ،

بجلی گھر بنتے ہیں ،گیس کی پائپ لائنیں بچھتی ہیں تو اس کی بینی فشری پوری قوم ہوتی ہے آج پورے ملک میں سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے اسے کون استعمال کرے گا۔ جناتی رفتار سے پاور پلانٹس لگ رہے ہیں ، پاور سیکٹر میں جتنا کام 60سال میں نہیں ہوا وہ کام چار سال میں کر کے دکھایا ہے ۔جب ہم آئے تو خزانہ خالی تھا لیکن عظیم چینی قوم کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمارا ہاتھ پکڑا ،چینی قوم نے آج ہی پاکستان کی طرف رخ کیوں کیا ہے ،یہ رخ پرویز مشرف بھگوڑے کے دور میں کیوں نہیں کیا ،

یہ رخ حضر ت آصف علی زرداری کے دور میں کیوں نہیں کیاگیا، پاکستان بھی یہی تھا کیوں اس طرف نہیں ہوا ۔ عظیم ترک قوم نے مشرف غاصب کے دور میں آصف علی زرداری کے دور میں کیوں اس طرف رخ نہیں کیا کیونکہ یہاں حکومتیں تھیں لیکن ان کی کوئی ساکھ نہیں تھی ،نواز شریف آتے ہیں (ن) لیگ آتی ہے تو ساکھ ساتھ لاتی ہے تو اگر ملک کو نقصان پہنچانا ہے تو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں نواز شریف کی ساکھ پر پر حملہ کر دو نواز شریف اگر کریڈبل نہیں رہے گا

اگر (ن) لیگ لوگوں کا اعتماد کھو دے گی تو پاکستان کے خلاف کوئی سازش کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ سن لیجے مسلم لیگ کا نظریہ پاکستان کی لائن آف ڈیفنس ہے ،ہم محض سیاست جماعت نہیں ہم ایک نظریے کے علمبردار ہیں ،ہم الحمد االلہ پاکستان کا دوسرا نام ہیں ،پاکستان کی سیاست مسلم لیگ کے نظریے کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی ، اگر ہمیں کان سے پکڑ کر سیاست سے نکالنے کی کوشش کرو گے تو در اصل ملک سے سیاست کو بے دخل کرو گے ۔

بہت سے یہ کوشش کرتے ہوئے فارغ ہو گئے شیروں اور شیرنیوں اپنے نظریے پر ڈٹے رہو ، تمہارا لیڈر صادق بھی ہے اور امین بھی ہے ،تمہارا لیڈر پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے والا لیڈر ہے ،تمہارا لیڈر ایٹم بناتا ہے ،موٹر ویز بناتا ہے ،سیلولر فون کی ٹیکنالوجی نواز شریف لائے ، چاروں صوبوں میں پانی کی تقسیم کا فارمولہ نواز شریف نے کیا ۔ آج بھی چاروں صوبوں کی زنجیر نواز شریف ہیں ۔ آج بھی چھوٹے صوبوں کے نمائندے نواز شریف پر اعتماد کرتے ہیں ۔

مخالفین اور ملک دشمنوں کو پتہ ہے کہ اگر ملک کو نقصان پہنچانا ہے تو پھر مسلم لیگ (ن)کے سپریم لیڈر نواز شریف کو گندا کرو اتنا گندا کرو کے لوگ بد ظن ہو جاؤ ،اتنا جھوٹ بولو کے سچ کا گمان ہونے لگے ۔ یہ کہا جاتا ہے کہ کرپشن کی ہے یہ کیس ایسا ہے کہ مقتول کا پتہ نہیں، اس کا پتہ بھی نہیں،باڈی بھی موجود نہیں لیکن سرخ نشان نظر آئے ہیںیہ خون کے دھبے ہیں صفائی دیں ہم کہاں تک صفائیں دیں اگر صفائی دینی ہے تو وہ وقت آرہا ہے تو پھر سب سے بڑی عدالت عوام کی عدالت ہے پھر پوری صفائی دیں گے ،

اپنی صفائی بھی دیں گے اور باقیوں کی دھلائی بھی کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہ ہمیں معلوم نہیں کون کون کھیل میں شریک ہے کہاں کہاں سے تالی بجتی ہے ہم جانتے ہیں ہمیں آواز آتی ہے ہم نے ساری زندگی سیاست کی ہے ۔عمران خان صاحب کے لئے دعا کرتے ہیں اور ڈرتا ہوں کہ آپ جو کر رہے ہیں آپ نے کچھ نہیں سیکھا ۔ آپ کو شاید معلوم نہیں ہے کہ جھوٹا بہتان لگانا الزام لگانا لوگوں کے اوپر عیب چسپاں کرنا اور لوگوں کے بارے میں بد گمانی اور گمراہی پھیلانا گناہ کبیرہ ہے اور آپ نے گالیاں دینے کے لئے پوری نسل تیار کر لی ہے جو سمجھتے ہیں کہ یہ کام کرکے پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں۔

عمران خان کس کے لئے کام کر رہے ہو، یا تو جان بوجھ کرکام کر رہے ہو یا اتنے بے وقوف ہو کہ آپ کو پتہ ہی نہیں ہے کہ آپ کیا کر رہے ؟ تیسری کوئی بات نہیں ۔ جو آپ کے کرتوت ہیں ہم اس کھیل میں جانا نہیں چاہتے لیکن رسپانڈ کرنے کے لئے کچھ نہ کچھ کرنا پڑتا ہے ، ہمیں آپ نے اس کھیل پرمجبور کیا ہے ،یہ مسلم لیگ (ن) کی ٹون نہیں ہے ۔آپ خود کو بد زبان ہیں ہماری بھی زبان خراب کرنے مین دقیقہ فرو گزاشت نہیں کیا ۔ پہلے بھی کہا تھاکہ اگر سیاست نہیںآتی اور نفرت کی سیاست کرنی ہے تو (ن) لیگ او رپی پی کا ماضی پڑھ لیں ماضی قریب کی بات ہے اس لڑائی میں کسی کو کچھ نہیں ملا ۔

یہ لڑائی چھیڑی گئی ہے اور جس میں اور بھی لوگ شامل ہیں سب ہارے ہوئے ہیں لیکن وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ میں چپ رہ سکتا ہوں ہمارے اراکین اسمبلی چپ رہ سکتے ہیں عام آدمی کی زبان بند نہیں کی جا سکتی ۔ میں گزار ش کرتاہوں کہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں ۔کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں جمہوری حکومتوں کو رسو ا کر بے عزت کر کے نکالنے کا ایک رواج ہے ، یہ ہمارے ساتھ پہلی بار نہیں ہو رہاسات سے آٹھ وزرائے اعظم کیساتھ یہی ہوا ہے ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھاکہ تاریخ کا پہیہ الٹا نہیں گھمانے دیں گے کیونکہ اسے الٹا گھمانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جے آئی ٹی کے بنانے کے مقاصد ہو رہے تھے لیکن اس نے اور دھندا کام شروع کر دیا ہے ۔ کہتے ہیں کہ مٹھائیاں کیوں کھائی تھیں بھئی جب سپریم کورٹ سے مقدمہ جیتیں گے تو مٹھائیاں تم نے کھانی ہیں جیتے ہیں تو مٹھائی بھی کھائیں گے ۔نعوز با اللہ ہمیں الہام نہیں ہو جانا تھا کہ وٹس پر جے آئی ٹی بن جائے گی اس میں وہ نام ڈال دئیے جائیں گے یا ڈل جائیں گے،

جو (ق) لیگ کے سابق صدر کا بھانجا ہوگا کوئی پرویز مشرف کی نیب میں کام کرنے والا اہلکار ہوگا جو شریف خاندان کے پیچھے لگایا گیا تھا اور جب معلوم ہوا تو ہم نے پارٹی میں اعتراض کیا لیکن نواز شریف کا دل ببر شیر جتنا بڑا ہے انہیں کہا آپ کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ صبر کرو ، انہیں کہتے ہیں گڑ بڑ ہو رہی ہے کہتے ہیں توکل کرو ،ہمارا لیڈر صبر اور توکل والا لیڈر ہے ۔نواز شریف کہتے ہیں عدالتی دائرہ اختیار پرکوئی سوال نہیں اٹھانا ۔

ہمیں جے آئی ٹی پر تحفظات ہیں لیکن تعاون کیا ہے پیش ہوئے ہیں۔ کیا اور بھی کسی کی پیشی ہوئی ہے ، مشرف کی کمر مین درد ہو جاتا تھا ۔وہ جے آئی ٹی اور عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوا ۔ جب ہم تنگ آ گئے اور ہمیں نظر آ گیا کہ ہمارے ساتھ جانبدارانہ رویہ روا رکھا جارہا ہے تو ہم بات کی ،ہم جے آئی ٹی پر تنقید کریں تووہ گنا کبیرہ ہے ،عمران خان روز الیکشن کمیشن کو گالیاں دے ۔محترم عمران خان صاحب منی ٹریل نہیں بتاتے ،

سوا تین سو کنال کے گھر میں رہتے ہیں پوچھو کہاں سے آیا تو کہتے ہیں لندن میں ڈھائی کمروں کا فلیٹ بیچ کر خریدا ہے ۔ تم الیکشن کمیشن میں جواب جمع نہیں کراتے اوران کو گالیاں دیتے تھے وہاں بھی جج صاحبان بیٹھے ہوئے ہیں، تمہاری زبان کو لگام دینے والا کوئی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ حضرت طاہر القادری بارہ دن کے لئے انقلاب لاتے ہیں او رپھر وہ انقلاب کینیڈا چلا جاتا ہے ۔ہم اپنا حساب دیں گے لیکن تمہیں بھی غیر ملکی فنڈنگ کا حساب دینا پڑے گا اور پھر تمہارا کیا بنے گا؟

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…