اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ڈالر کی قیمت میں مصنوعی اضافے کی تحقیقات کر انے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں اداروں اور افراد کے درمیان رابطوں کا فقدان ٗ غلط فہمی اور مصنوعی اقدام تھا ٗ میرے سمیت کوئی بھی فرد انفرادی طور پر پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کا حامل کوئی فیصلہ نہیں کرسکتا ٗگور نر سٹیٹ
بینک کا تقرر وزیر اعظم کی وطن واپسی پر کر دیا جائیگا ٗ سٹیٹ بنک کے پاس 16ارب ڈالر اور دیگر بینکوں کے پاس 5ارب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں ٗ مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمت میں ردوبدل کرنا حکومت کی کوئی ایسی پالیسی نہیں۔جمعرات کو وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ڈالر کی قیمت میں اضافے مصنوعی کا نوٹس لیتے ہوئے فوراً اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا جس میں ڈالر کی قیمت میں استحکام لانے کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا گیا جس میں فنانس سیکریٹری تھے، سیکریٹری فیڈر بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور دیگر سرکاری عہدیداران کے علاوہ پاکستان کے کمرشل بینکوں کے سربراہان موجود تھے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے و فاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاکہ چند ہی گھنٹوں میں ڈالر کی قیمت میں ساڑھے تین روپے کامصنوعی اضافہ ہوا جو ہمارے لئے انتہائی حیران کن تھا ٗابتدائی طورپر تاثر ملاکہ شاید سیاسی صورتحال کے باعث اتار چڑھاؤ ہوا ہے تاہم اس کی کوئی وجوہات نظر نہیں آئیں، پہلے میں نے سمجھا کہ سیاسی حالات کی وجہ سے افواہوں سے ایسا ہوا ہے لیکن جب مزید تفصیلات جمع کیں تو فوری طورپر بینکوں کے سربراہان کے ساتھ اجلاس کافیصلہ کیا ، میری ایشیائی ترقیاتی بینک کے ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ اور اس کی گولڈن جوبلی کے سلسلہ میں تقریب تھی ورنہ میں خود کراچی چلا جاتا تاہم اس کام میں ایک دن کی
بھی تاخیر ملکی مفاد میں نہیں تھی۔ اسی وجہ سے فوری طورپر تمام بینکوں کے ذمہ داران کو یہاں بلایا ، سٹیٹ بینک کے گورنر کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے ڈپٹی گورنر بینکنگ کو بلایا جبکہ اس کے ساتھ ہیڈ آف ٹریژری کوبلایا ، دو درجن کے قریب اداروں کے سربراہان آئے ،سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ملاقات بڑی مثبت رہی ، فاریکس ایسوسی ایشن کے عہدیداران کے بھی شکر
گزار ہیں جنہوں نے مؤقف اختیار کیاکہ وہ اس مصنوعی اضافے کے ذمہ دار نہیں انہوں نے کہاکہ یہ میری ذات نہیں بلکہ پاکستان کے مفاد کا مسئلہ ہے ٗاس کی تحقیقات کرائی جائیں گی ، کسی فرد واحد کے پاس اتنا بڑا اختیار نہیں کہ وہ اتنی بڑی مصنوعی ایڈجسٹمنٹ کرے۔ انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بنک کے پاس 16ارب ڈالر اور دیگر بینکوں کے پاس 5ارب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں ۔ کرنسی مستحکم جارہی تھی اگر آپ اپنی کرنسی کو تباہی
کے لئے استعمال کریں گے تو یہ دانشمندانہ کام نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم اوپن مارکیٹ کی خود مختاری پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم نے ہی اسے متعارف کرایا ہے تاہم ساری دنیا میں سٹیٹ بینک کا کردار ریگولیٹر کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ و فسکل بورڈ کاچیئرمین ہونے کے ناطے میری بھی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس واقعہ کے کافی حقائق سامنے آگئے ہیں۔ حکومت کی یہ پالیسی نہیں کہ جان بوجھ کر مصنوعی بحران پیدا کرے۔
اداروں کو اپنا فعال کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی وطن واپسی پر ایک دوروز میں گورنر سٹیٹ بینک کا تقرر کردیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان اور اس کا مفاد ہمارے لئے اولین ہے ٗ کوئی فرد عقل کل نہیں کہ اس کو یہ اختیار دیاجائے کہ وہ پاکستان کی معیشت کے ساتھ ایسا کرے ۔ انہوں نے کہاکہ مستقل گورنر سٹیٹ بینک کی تعیناتی کے بعد اس معاملے کی چھان بین کرائی جائے گی
، حقائق اکٹھے کئے جائیں گے اس روز جو ٹرانزیکشن ہوئی ہیں ان کی تفصیلات لی جائیں گی، دیکھیں گے کہ کس نے اس سے فائدہ اٹھایا اور کس نے نقصان اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ تحقیقات کے لئے ایماندار اور قابل آفیسر کو لگائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ واقعہ اداروں اور افراد کے درمیان غلط فہمی اور رابطوں کے فقدان کی وجہ سے پیش آیا ۔ 9 ارب ڈالر تجارتی خسارے کے باوجود اگر زرمبادلہ کے ذخائر 21ارب ڈالر ہیں تو اس کا مطلب
ہے کہ کام ہو رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ سٹاک مارکیٹ مستحکم ہے ، ایسے میں اس طرح کی صورتحال پیدا نہیں ہونی چاہیے تھی جس سے قومی معیشت کو نقصان پہنچے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہاکہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اسی لئے ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ حیران کن تھا انہوں نے واضح کیا کہ مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمت میں ردوبدل کرنا حکومت کی کوئی ایسی پالیسی نہیں۔