منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

چین کے ساتھ تصادم بھارت کو کافی مہنگاپڑیگا، بھارتی دفاعی تجزیہ کاروں کے ہوش اُڑ گئے،مودی حکومت کو انتباہ کردیا

datetime 1  جولائی  2017 |

لندن /نئی دہلی (آئی این پی) بھارت کے معروف دفاعی تجزیہ کارر اہول بیدی نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی کا بیان جارحانہ نوعیت کا ہے جو حقیقت سے ہٹ کر ہے، چین کے ساتھ تصادم مول لینا انڈیا کے لیے کافی مہنگا ثابت ہو سکتا ہے ،یہ سچ ہے کہ 1962کے بعد بھارت نے بہت ترقی کی ہے ، فوجی طاقت کے معاملے میں بھی بھارت کافی مضبوط ہوا ہے لیکن چین کے مقابلے میں تو بھارت کچھ بھی نہیں ہے،

چین کو دھمکی دینے کے لیے انڈیا کے پاس کوئی معتبر وجہ نہیں ہے،ہماری صلاحیت معمولی ہے، بیدی نے بھارتی آرمی چیف کے اس بیان کو بھی فوجی سربراہ کا سیاسی بیان قرار دیاہے جس میں بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے بھی ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت ڈھائی فرنٹ پر لڑ سکتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ انڈیا چین، پاکستان اور مقامی باغیوں کے ساتھ لڑ سکتا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے معروف دفاعی تجزیہ کار اہول بیدی نے بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی کے اس بیان کو کہ چین بھارت کو 1962کا بھارت سمجھنے کی غلطی نہ کرے کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ نوعیت کا قرار دیا ہے جو حقیقت سے ہٹ کر ہے،۔یہ سچ ہے کہ 1962کے بعد بھارت نے بہت ترقی کی ہے ۔ فوجی طاقت کے معاملے میں بھی بھارت کافی مضبوط ہوا ہے لیکن چین کے مقابلے میں تو بھارت کچھ بھی نہیں ہے۔چین کو دھمکی دینے کے لیے انڈیا کے پاس کوئی معتبر وجہ نہیں ہے، ہماری صلاحیت معمولی ہے،۔بیدی نے بھارتی آرمی چیف کے اس بیان کو بھی فوجی سربراہ کا سیاسی بیان قرار دیاہے جس میں بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے بھی ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت ڈھائی فرنٹ پر لڑ سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ انڈیا چین، پاکستان اور مقامی باغیوں کے ساتھ لڑ سکتا ہے۔فوج تو کہتی ہے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے اسی سے لڑیں گے۔

انھوں نے کہا کہ چین اپنے ٹھکانوں تک ریلوے، ہیلی پیڈ، ایئرفیلڈ کے ذریعے آسانی سے پہنچ سکتا ہے جبکہ بھارٹ کے پاس ذرائع آمدورفت کی بہ نسبت چین کے 100فیصد کمی ہے۔چین کے ساتھ تصادم مول لینا انڈیا کے لیے کافی مہنگا ثابت ہو سکتا ہے۔ موجودہ کشیدگی کے حوالے سے شاید پردے کے پیچھے اس موضوع پر بات ہو رہی ہو گی کہ اسے ختم کیا جائے کیونکہ یہی بھارت کے مفاد میں ہے۔بھارت کی جو فوجی صلاحیت ہے اس حساب سے وہ چین کے سامنے کہیں نہیں ٹھہر سکتا۔

حال ہی میں انڈین فضائیہ کے چیف دھنووا نے جو انٹرویو دیا تھا اس میں انھوں نے کہا ہے کہ انڈیا کے پاس ‘ٹو فرنٹ وار’ یعنی دو محاذوں پر جنگ کے لیے ہوائی جہازوں کی تعداد کافی نہیں ہے۔ کشیدگی والے علاقے میں بھارت کے پاس نہ تو کوئی میزائل رجمنٹ ہے اور نہ ہی کوئی ٹینک ہے۔ جبکہ چین 38ٹن کے ٹینک کا تجربہ اس علاقے میں کرنے والا ہے جہاں پاکستان اور بھارت کے درمیان اختلاف ہے۔ چین جو ہائی وے بنا رہا ہے اس ہائی وے کو ۔40 کہتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ چین اس پر 40 ٹن کا ٹینک چلا سکتا ہے۔

اس علاقے میں انڈیا کا تو نام و نشان ہی نہیں ہے۔ یہاں سڑکیں بھی نہیں ہیں۔ انڈین آرمی کے لیے آج بھی وہاں اشیا کی فراہمی خچّر کے ذریعے ہوتی ہیں یا پھر ایئر ڈراپ ہوتا ہے۔ تو جیٹلی کس طرح کہہ رہے ہیں کہ وہ چین کا مقابلہ کر لیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…