ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے‘‘

datetime 21  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان کے صف اول کے صحافی اور کالم نگار جاوید چوہدری اپنے ایک پروگرام میں کہتے ہیں کہ لیبیا کے بادشاہ کرنل قذافی کا بیٹا سیف الاسلام اس قدر با اثر شخص تھا کہ جب وہ لندن میں تھا تو اسے شمالی لندن کا ایک گھر پسند آگیا، اس نے وہیں کھڑے کھڑے یہ گھر ایک کروڑ پاؤنڈز میں خرید لیا جو پاکستانی ایک ارب چالیس کروڑ روپے بنتے ہیں ۔ سیف الاسلام نے2009 میں

اپنی 37 ویں سالگرہ مونٹی کارلو میں منائی جو دنیا کہ مہنگی ترین سالگرہ کی تقریبات میں شمار ہوئی تھی جس میں روس کے مہنگے ترین ایلومینیم ٹائیکون اولیٹ ٹیری پاسکا ، سونے کی کانوں کے مالک پیٹر مُنکھ اور مناکو کے شہزادے البرٹ سمیت دنیا بھر کی مشہور شخصیات نے شرکت کی۔سیف الاسلام کو پینٹگز کا بہت شوق تھا، اسکے پاس اربوں ڈالرز کے بے شمار شاہ پارے تھے جو تمام اس کے محلات کی زینت بنے تھے۔ سیف الاسلام کو 2006ء میں اسرائیلی اداکارہ اورلی بینس مین اچھی لگ گئی تو اس نے اداکارہ کے گرد دولت کے انبار لگا دیئے، چنانچہ اسرائیلی اداکارہ سیف الاسلام کی گرل فرینڈ بن گئی جو کہ دنیا کی مہنگی ترین گرل فرینڈ تھی۔ برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر اسے اپنا ذاتی دوست کہتا تھا اور اسکے لیے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے دروازے ہر وقت کھلے رہتے تھے جبکہ برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے سیف الاسلام کو کئی بار بکنگھم پیلس اور ونڈسر کاسل میں ظہرانے اور عشائیے دیئے گئے، معمر قذافی کا بیٹا لندن اور پیرس میں پلے بوائے کی طرح زندگی گزارتا تھا ور اسے دنیا بھر کے قانون توڑ کر بہت خوشی ہوتی تھی، ایک بار پیرس کی شانزے لیزے (روڈ کا نام) پر 120 کلومیٹر کی رفتار سے گاڑی چلا کر پوری یورپی دنیا کو حیران کر دیا تھا اور پیرس کی سٹی حکومت تمام تر کوششوں کے باوجود سیف الاسلام کا

چالان تک نہیں کر سکی تھی۔ سیف الاسلام لیبیا کی انوسٹمینٹ اتھارٹی کا سربراہ بھی تھا اور یہ اتھارٹی دنیا کے کسی بھی ملک میں کسی بھی وقت 10 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کر سکتی تھی اور یہ ایک بہت بڑا استحکام تھا، دنیا کا خیال تھا کہ یہ کرنل قذافی کے بعد لیبیا کا حکمران ہوگا جبکہ سیف الاسلام اس قدر بااثر تھا کہ اپنے والد کرنل قذافی کو نیوکلیئر پروگرام ترک کرنے پر بھی

اس نے ہی راضی کیا تھا، اس نے بلغاریہ کے اس گروپ کو چھڑوانے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا جس پر الزام تھا کہ یہ بچوں کو ایڈز کے غلط انجیکشن لگا رہے ہیں۔ لیکن حالات نے اس قدر کروٹ لی کہ سیف السلام کو لیبیا کے ایک چھوٹے سے قصبے قباری میں پناہ لینا پڑی، جب اسے گرفتار کیا گیا تو یہ ایسے کمرے میں چُھپا ہوا تھا جس میں باتھ روم تک نہیں تھا اور سیف السلام بدبودار

پرانے کمبل میں لپٹا ہوا تھا۔ سیف السلام کو جب لیبیا کی حکومت نے گرفتار کیا تو دنیا کا کوئی بھی شخص اسکو پناہ دینے کے لیے تیار نہیں تھا جبکہ یہ وہی شخص تھا جسکو ملکہ برطانیہ اپنے پیلس میں کھانوں پر مدعو کرتی تھی اور برطانوی وزیر اعظم اسے اپنا دوست کہتا تھا جبکہ پیرس کی کمپنیاں خصوصی طور پر اسکے لیے خوشبو کو تیار کیا کرتی تھیں۔ لیکن سیف السلام کا یہ حال دنیا کے ان تمام حکمرانوں کو چیخ چیخ کر کہہ رہا ہیں کہ جب عوام کا اعتبار کھو دیا جاتا ہے اور طاقت کو اپنا نشہ سمجھا جاتا ہے تو انکا حال یہ ہی ہوتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…