انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک جانب مغربی ممالک مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنے کیلئے ریشہ دوانیوں میں مصروف ہیں تو دوسری جانب مسلم ممالک کے آپس کے اختلاف ایسے سنگین ہوتے جا رہے ہیں کہ سدھار کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔پہلے سعودی عرب کی قیادت میں متعدد عرب ممالک نے قطر کو دہشتگردوں کا حمایتی قرار دے کر اس کا مقاطعہ کردیا اور اب متحدہ عرب امارات پر یہ الزام لگ گیا ہے کہ اس نے گزشتہ سال جولائی میں ترکی میں بغاوت کروانے کے لئے اربوں روپے فراہم کئے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق یہ الزام ایک معروف ترک صحافی نے عائد کیا ہے جس کا کہنا ہے کہ تمام شواہد متحدہ عرب امارات کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔محمت عزت کا کہنا تھاکہ متحدہ عرب امارات رجب طیب اردوان کی حکومت کا تختہ الٹنا چاہتا تھا اور اس کیلئے باغیوں کو تین ارب ڈالر فراہم کئے گئے۔محمت عزت نے بتایا ہے کہ تقریباً چھ ماہ قبل استنبول میں منعقد ہونے والی ایک میٹنگ میں ترک وزیر خارجہ میولت کاووسوگلو نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہماری حکومت کو غیر قانونی طور پر برطرف کرنے کیلئے ایک ملک نے باغیوں کو تین ارب ڈالر دئیے، اور یہ ایک مسلم ملک ہے۔محمت عزت کا کہنا تھا کہ دستیاب شواہد اور حقائق کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ ملک متحدہ عرب امارات ہی ہے۔رپورٹ کے مطابق ترک بیورو کریٹ ایک عرصے سے آف دی ریکارڈ تبصروں میں کہہ رہے ہیں کہ متحدہ عرب امارات ترکی میں براہ راست مداخلت کرتا ہے یا متحدہ عرب میں موجود فلسطینی آلہ کاروں کو استعمال کرتا ہے۔ قطر کے موجودہ بحران میں بھی ترکی اور متحدہ عرب امارات کے مختلف نقطہ نظر کی بنیاد بہار عرب کے دوران ان کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات ہی ہیں۔ عرب ممالک کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کو ترکی نے سنگین غلطی قرار دیا ہے اور سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ اس بحران کے جلد از جلد کیلئے کوشش کی جائے.