منگل‬‮ ، 30 دسمبر‬‮ 2025 

حضرت عمرؒ کا دو خارجیوں سے دلچسپ مکالمہ

datetime 12  جون‬‮  2017 |

دو خارجی حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے پاس آئے ان دونوں نے ان الفاظ میں آپؒ کو سلام کیا: ’’السلام علیک یا انسان‘‘۔ اے انسان! تجھ پر سلامتی ہو۔ حضرت عمرؒ نے جواب دیا: ’’وعلیکما السلام یا انسانان‘‘ اے دو انسانوں! تم پر بھی سلامتی ہو۔ خارجی: اللہ کی اطاعت اس بات کی زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس کی اپنائیں۔ حضرت عمرؒ : جو اس بات سے جاہل رہا وہ گمراہ ہو گیا۔

خارجی: تمام اموال و اسباب مالداروں کے پاس جمع نہیں ہوناچاہیے۔ حضرت عمرؒ : بلاشبہ وہ مالدار اور ظالم ان مال و اسباب سے محروم کیے جا چکے ہیں۔ خارجی: اللہ کا مال اس کے حقدار بندوں میں تقسیم کیا جائے۔ حضرت عمرؒ : اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں تمام تر تفصیلات اپنی کتاب میں بیان فرما دی ہیں۔ خارجی: نماز اپنے وقت پر ادا کی جائے۔ حضرت عمرؒ : ایسا کرنا نماز کے حقوق میں سے ہے۔ خارجی: نماز میں صفیں سیدھی رکھی جائیں۔ حضرت عمرؒ : یہ اتمام سنت میں سے ہے۔ خارجی: ہمیں آپکی طرف بھیجا گیا ہے۔ حضرت عمرؒ : تم بات پہنچاؤ، ڈراؤ نہیں۔ خارجی: لوگوں کے درمیان حق اور انصاف سے معاملہ کیجئے۔ حضرت عمرؒ : تم دونوں سے پہلے اللہ تعالیٰ اس کا حکم دے چکے ہیں۔ خارجی: حکم کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ حضرت عمرؒ : اگر تم اس کلمہ کے ساتھ باطل کو حاصل کرنے کی کوشش نہ کرو تو یہ کلمہ برحق ہے۔ خارجی: امانتیں امانت داروں کے حوالے کیجئے۔ حضرت عمرؒ : وہی تو میرے مددگار ہیں۔ خارجی: خیانت سے بچو۔ حضرت عمرؒ : خیانت سے تو چور کوبچنا چاہیے۔ خارجی: پھر شراب اور خنزیر کا گوشت۔۔۔! حضرت عمرؒ : اہل شرک اور غیر مسلم اس کے حق دار ہیں۔ خارجی: جو شخص دائرہ اسلام میں داخل ہو گیا تو وہ امن والا ہو گیا۔ حضرت عمرؒ : اگر اسلام نہ ہوتا تو ہم امن والے نہ ہوتے۔

خارجی: رسول اللہ ؐ کے عہد والے۔ حضرت عمرؒ : ان کے لیے ان کے عہود ہیں۔ خارجی: ان کو ان کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دی جائے۔ حضرت عمرؒ : اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی برداشت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ خارجی: یہود و نصاریٰ کی عبادت گاہوں کو تباہ کر دیجئے۔ حضرت عمرؒ : یہ تو میری رعایا کی ضرورت کی چیزیں ہیں۔ خارجی: ہمیں قرآن مجید سے نصیحت کیجئے۔ حضرت عمرؒ : ’’اس دن سے ڈرو جس دن تمہیں اللہ کی طرف لوٹایا جائے گا۔‘‘

خارجی: ہمیں ان کی طرف واپس بھیج دیں جنہوں نے ہمیں بھیجا ہے۔ حضرت عمرؒ : میں نے تمہیں روکا ہی کب ہے۔ خارجی: آپ ہمارے بھائیوں کے متعلق کیا کہتے ہیں؟ حضرت عمرؒ : میں نے انہیں دیکھا ہی نہیں نہ ان کی بات سنی۔ خارجی: ہمیں برید کی سواریوں پر واپس بھیجئے۔ حضرت عمرؒ : یہ نہیں ہو سکتا، وہ اللہ کا مال ہے، جو میں تمہارے لیے جائز نہیں سمجھتا۔ خارجی: ہمارے پاس تو مال و اسباب نہیں ہے۔ حضرت عمرؒ : پھر تو تم دونوں مسافر ہو، لہٰذا تمہارا خرچہ میرے اوپر ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…