جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

قبائلی عمائدین کو نئے معاہدے پر تحفظات

datetime 27  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بنوں(نیوز ڈیسک) وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے سرداروں نے شمالی وزیرستان ایجنسیز کی پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے معاہدے پرتحفظات کا اظہار کردیا ہے۔قبائلی سرداروں کو پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی دستاویزات میں بہت سی نئی پابندیاں لگانے کی تجاویز کے ساتھ ساتھ اپنے علاقوں میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے ذمہ دار بھی قرار دیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیٹیکل انتظامیہ قبائلیوں کی ان کے علاقوں میں واپسی سے پہلے ان کی جانب سے امن و امان کی صورت حال اطمینان کے لیے ایک معاہدہ کرنا چاہتی ہے۔ذرائع نے ڈان کو بتانا ہے کہ قبائلی سرداروں کو واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ اپنے علاقوں میں واپسی کے لئے ان کو نئے معاہدے کو قبول کرنا ہوگا اور اس معاہدے کی تمام شرائط کو بھی پورا کرنا ان کی ذمہ داری ہوگی۔شمالی وزیر ستان کے داوار، امانزئی وزیر، سیدگئی، خاراسین قبائل کے سرداروں کی جانب سے بنوں میں ہونے والے جرگے نے مذکورہ معاہدے پر اپنے تحفظات کا اعلان کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔جرگے کا کہنا تھا کہ اپنے علاقوں میں واپسی کے بعد وہ وہاں کی سیکیورٹی کے حوالے سے ذمہ داری نہیں لے سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اینجسیز میں امن و امان کی صورت حال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے جبکہ ان علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی اپریشن تاحال جاری ہے۔ایک قبائلی سردار کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں یہ معاہدہ قابل قبول نہیں ہے، جس کی وجہ انہوں نے بتائی کہ اس معاہدے میں ان کے لوگوں پر بھاری ذمہ داریاں ڈال دی گئی ہے اور انھیں دہشت گردوں کو علاقے میں ا?نے سے روکنے کے لئے اقدامات اٹھانے کا بھی کہا جارہا ہے جبکہ ان سے تمام بھاری ہتھیار بھی جمع کروالیے گئے ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے شمالی وزیرستان کے تمام قبائلیوں کو فراہم کی جانے والا 8 صفات پر مشتمل معاہدے میں قبائلی علاقوں میں حکومتی عمل داری اور عوام کی جانب سے علاقے میں دہشت گردوں کو روکنے کے حوالے سے نکات موجود ہیں۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ائین، فرنٹیئر کرائم ریگولیشن اور لوکل کسٹم کے تحت قبائلی پابند ہیں کہ وہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا مثبت قردار داد کریں۔ملک کے خلاف ہونے والی کسی بھی سازش میں قبائلی شریک نہیں ہونگے اور ناہی اپنی سرزمین (شمالی وزیرستان) پر دہشت گردوں کو کسی بھی صورت میں داخل ہونے دیں گے۔معاہدے میں کہا گیا ہے کہ قبائلی اپنے علاقوں میں دہشت گردوں کو پناہیں بنانے نہیں دیں گے اور اگر کوئی غیر ریاستی عناصر ایسا کرتا ہے تو اس کے معلومات انتظامیہ کو فراہم کرنے کے پابند ہونگے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے ختم نہ ہونے والے مسائل کی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ 2015ء معاہدہ مقامی قبائلیوں سے کیا جائے اور ان کو ذمہ دار بنایا جائے کہ وہ اپنے علا قوں میں دہشت گردوں کی ا مد کو روکے



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…