منگل‬‮ ، 08 اپریل‬‮ 2025 

قبائلی عمائدین کو نئے معاہدے پر تحفظات

datetime 27  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بنوں(نیوز ڈیسک) وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے سرداروں نے شمالی وزیرستان ایجنسیز کی پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے معاہدے پرتحفظات کا اظہار کردیا ہے۔قبائلی سرداروں کو پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی دستاویزات میں بہت سی نئی پابندیاں لگانے کی تجاویز کے ساتھ ساتھ اپنے علاقوں میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے ذمہ دار بھی قرار دیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیٹیکل انتظامیہ قبائلیوں کی ان کے علاقوں میں واپسی سے پہلے ان کی جانب سے امن و امان کی صورت حال اطمینان کے لیے ایک معاہدہ کرنا چاہتی ہے۔ذرائع نے ڈان کو بتانا ہے کہ قبائلی سرداروں کو واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ اپنے علاقوں میں واپسی کے لئے ان کو نئے معاہدے کو قبول کرنا ہوگا اور اس معاہدے کی تمام شرائط کو بھی پورا کرنا ان کی ذمہ داری ہوگی۔شمالی وزیر ستان کے داوار، امانزئی وزیر، سیدگئی، خاراسین قبائل کے سرداروں کی جانب سے بنوں میں ہونے والے جرگے نے مذکورہ معاہدے پر اپنے تحفظات کا اعلان کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔جرگے کا کہنا تھا کہ اپنے علاقوں میں واپسی کے بعد وہ وہاں کی سیکیورٹی کے حوالے سے ذمہ داری نہیں لے سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اینجسیز میں امن و امان کی صورت حال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے جبکہ ان علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی اپریشن تاحال جاری ہے۔ایک قبائلی سردار کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں یہ معاہدہ قابل قبول نہیں ہے، جس کی وجہ انہوں نے بتائی کہ اس معاہدے میں ان کے لوگوں پر بھاری ذمہ داریاں ڈال دی گئی ہے اور انھیں دہشت گردوں کو علاقے میں ا?نے سے روکنے کے لئے اقدامات اٹھانے کا بھی کہا جارہا ہے جبکہ ان سے تمام بھاری ہتھیار بھی جمع کروالیے گئے ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے شمالی وزیرستان کے تمام قبائلیوں کو فراہم کی جانے والا 8 صفات پر مشتمل معاہدے میں قبائلی علاقوں میں حکومتی عمل داری اور عوام کی جانب سے علاقے میں دہشت گردوں کو روکنے کے حوالے سے نکات موجود ہیں۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ائین، فرنٹیئر کرائم ریگولیشن اور لوکل کسٹم کے تحت قبائلی پابند ہیں کہ وہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا مثبت قردار داد کریں۔ملک کے خلاف ہونے والی کسی بھی سازش میں قبائلی شریک نہیں ہونگے اور ناہی اپنی سرزمین (شمالی وزیرستان) پر دہشت گردوں کو کسی بھی صورت میں داخل ہونے دیں گے۔معاہدے میں کہا گیا ہے کہ قبائلی اپنے علاقوں میں دہشت گردوں کو پناہیں بنانے نہیں دیں گے اور اگر کوئی غیر ریاستی عناصر ایسا کرتا ہے تو اس کے معلومات انتظامیہ کو فراہم کرنے کے پابند ہونگے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے ختم نہ ہونے والے مسائل کی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ 2015ء معاہدہ مقامی قبائلیوں سے کیا جائے اور ان کو ذمہ دار بنایا جائے کہ وہ اپنے علا قوں میں دہشت گردوں کی ا مد کو روکے



کالم



بل فائیٹنگ


مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…