قاہرہ (آئی این پی)مصر کے سابق مرد آہن حسنی مبارک کے وکلاء پینل میں شامل ایڈووکیٹ فرید الدیب نے اپنے موکل کے بارے میں چونکا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر حسنی مبارک غریب اور کوڑی کوڑی کو محتاج ہیں۔ وہ خود تو میری فیس بھی ادا نہیں کر سکے بلکہ فیس ان کے مقربین اور چاہنے والے ادا کرتے تھے۔اخبار مصر الیوم کے زیراہتمام فورم پر ایک سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے
ایڈووکیٹ فرید الدیب نے کہا کہ حسنی مبارک اپنے ماضی اور سیاسی فیصلوں پر مطمئن ہیں۔ انہوں نے اپنے کسی اقدام پر شرمندگی کا اظہار نہیں کیا۔ نیز یہ کہ حسنی مبارک کا بیٹا جمال مبارک صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔فرید الدیب نے کہا کہ انہوں نے حسنی مبارک کا مقدمہ لڑا۔ اس دوران ان کی فیس حسنی مبارک یا ان کے خاندان کی طرف سے نہیں دی گئی بلکہ فیس کا انتظام مبارک خاندان سے باہر سے ہوتا رہا ہے، خود مبارک خاندان کے پاس کچھ نہیں۔ وہ مالی طور غریب ہو چکے ہیں۔جہاں تک حسنی مبارک کے فرزندوں جمال اور علا مبارک کو رہائی کے بعد پبلک مقامات پر کھانا کھاتے یا دوستوں کے ساتھ کھیل تماشے میں دیکھا گیا ہے تو وہ فطری بات ہے۔ دونوں صاحبزادے اپنی سماجی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ایڈووکیٹ فرید الدیب کا کہنا ہے کہ جمال مبارک نے سیاست کو تین طلاقیں دے دی ہیں۔ سابق خاتون اول سوزان مبارک بھی صدارتی انتخابات یا سیاسی عمل میں حصہ لینے کا انکار کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ علا یا جمال مبارک میں سے کوئی بھی نہں چاہتا۔ جہاں تک حسنی مبارک کی سیاسی موروثیت کی بات ہے تو فرید الدیب کا کہنا ہے کہ اس طرح کی باتوں کا مقصد مبارک خاندان کو بدنام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمال مبارک اپنے والد کے جانشین بن کر ایوان صدر کی طرف نہیں جانا چاہتے۔
ان کی جیل سے رہائی کافی ہے اور اب وہ اطمینان کے ساتھ اپنے خاندان کے ہمراہ نجی زندگی کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم وہ سماجی شعبے اور نوجوانوں کے روزگار کے لیے ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔فرید الدیب نے اپنی گفتگو میں حسنی مبارک اور ان کے خاندان سے متعلق کئی اہم انکشافات کیے۔ انہوں نے کہا کہ حسنی مبارک اپنے کیے پر شرمندہ نہیں۔ وہ مطمئن ہیں۔ وہ اپنے تفتیش کاروں اور وکلا کو بتا چکے ہیں کہ انہوں نے جو بھی کیا وہ ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں کیا۔
حسنی مبارک کا کہنا ہے کہ میں یہ نہیں کہتا کہ میرے تمام فیصلے اور اقدامات سو فی صد صائب تھے، ان میں غیر ارادی غلطی کا احتمال موجود ہے مگر میں نے غلطی محسوس ہونے کے بعد اس کی اصلاح کی بھی پوری کوشش کی۔ میرے لیے اہم یہ ہے کہ میں خائن نہیں۔ میں مصری قوم کا خیر خواہ ہوں۔ اقتدار کے آخری ایام تک میں نے جو بھی کیا قوم کی فلاح کے لیے کیا۔