اسلام آباد(جاویدچوہدری )حکومت آج اپنے پانچویں پارلیمانی سال میں داخل ہو گئی‘ آج وہ ساری پیش گوئیاں غلط ثابت ہو گئیں جن کے ذریعے سیاسی پنڈت یہ کہتے تھے کہ یہ حکومت ایک سال پورا نہیں کر سکے گی‘ جن کے ذریعے کبھی مارچ‘ کبھی اگست اور کبھی نومبر کی تاریخیں دی جاتی رہیں‘ ان تمام پیشن گوئیوں‘ ان تمام تاریخوں اور ان تمام دھرنوں‘ جلسوں اور جلوسوں کے باوجود‘ تمام کمشنز اور تمام لیکس کے باوجود حکومت چار سال پورے کر گئی‘
یہ واقعی کمال ہے اور ہم اس کمال پر حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیںلیکن حکومت نے اپنا پانچواں پارلیمانی سال کس عالم میں شروع کیا‘ آپ حکومت کے چار برسوں کو ’’ری وائینڈ‘‘ کر کے دیکھیں تو آپ کو حکومت پر طرح طرح کے الزامات لگتے نظر آئیں گے مگر حکومت ان الزامات سے بچتی رہی‘ یہ تمام شکنجوں اور ٹریپس سے بھی نکلتی رہی لیکن چار سال بعد حالت یہ ہے آج پوری اپوزیشن نے صدر کی تقریر کا بائیکاٹ کر دیا‘ آج حکومت پارلیمنٹ کے اندر جبکہ پوری اپوزیشن پارلیمنٹ کے باہر عوامی اسمبلی لگا کربیٹھی رہی‘ کیا حکومت اس سلوک کو ڈیزرو کرتی ہے‘ جبکہ آج سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا حکم دے دیا‘ نہال ہاشمی کو شو کاز نوٹس بھی دے دیا گیا‘ یہ پانچ جون کو الزامات جواب دیں گے‘ آج عدالت میں جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے نہال ہاشمی کی آواز میں کوئی اور بول رہا تھا‘ مافیاز اور دہشت گرد ایسا کہتے ہیں‘ اٹارنی جنرل کو مبارک ہو آپ کی حکومت نے سسلین مافیا جوائن کر لیا‘ حکومتی ترجمان نے آج شام جسٹس عظمت کے ان ریمارکس کو حقائق کے منافی قرار دے دیا‘ ترجمان کا کہنا تھامعزز جج کا حکومت کو سیسلین مافیا اور اٹارنی جنرل کو ان کا نمائندہ کہنا افسوسناک ہے‘ ان ریمارکس سے دنیا میںپاکستان کی شناخت اور وقار کو گہرا دھچکا لگا‘ ایسے بے بنیاد ریمارکس جج صاحبان کے حلف اور ضابطہ اخلاق کے منافی ہیں‘
ترجمان کا رد عمل ثابت کرتا ہے حکومت نے لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے‘ یہ جے آئی ٹی اور عدالت دونوں کے خلاف محاذ آرائی کی طرف جارہی ہے‘ ترجمان کے اس رد عمل کے بعداس نوعیت کے یہ الزامات درست ہوتے ہوئے محسوس ہو رہے ہیں اور نواز آج بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے‘ان کی باڈی لینگویج اور الفاظ بھی بہت اچھے نہیں تھےان الفاظ کا کیا مطلب ہو سکتا ہے‘ کیا حکومت نے واقعی محاذ آرائی کا فیصلہ کر لیا ہے