اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے بھارت کے پانچ ایٹمی دھمکاکوں کے بعد اس کاجواب 28مئی 1988میں 6ایٹمی ددھماکے کرکے دیاتھاجس کے بعد پاکستان دنیاکاساتواں ایٹمی ملک بن گیا۔پاکستان جدیدترین طیاروں اوردیگرجنگی سازوسامان بھی خود ہی تیارکررہاہے جبکہ پاکستان کااسلحہ عالمی منڈی میں بھی اپنالوہامنواچکاہے ۔لیکن پاکستان نے ایٹمی دھماکے توکرلئے ہیں لیکن ابھی تک ہائیڈروجن بم کاتجربہ نہیں کیاہے ،
یہ تجربہ کیوں نہیں کیاگیایااب اس کی ضرورت نہیں ہے ،اس کاجواب توحکومت ہی دے سکتی ہے کیونکہ حکومت کی منظوری کے بعد ہی پاکستان کے دفاعی سامان تیارکرنے والے سائنسدان ہائیڈروجن بم کاتجربہ کرسکتے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق دیگرممالک بھی یورینئم اورپلوٹونیئم تیارکررہے ہیں اسی طرح پاکستان بھی گزشتہ سال مئی 2017 یورینئم اورپلوٹونیئم کی افزودگی کررہاہے اوران دوعناصرسے ہی ایٹم بنارہاہے تاکہ دشمن کی طرف سے حملے کی صورت میں جوابی ایٹمی حملہ اس طرح کیاجاسکے تاکہ دشمن ملیامیٹ ہوجائے۔پاکستان کی سب سے بڑی دفاعی کامیابی یہ ہے پاکستان نے خشکی، سمندر اور فضا سے حملہ کی صلاحیت کی بدولت وہ سٹریٹجک ٹرائی اینگولربنالیاہے جوکسی بھی ایٹمی ملک کے لئے لازمی تصورکیاجاتاہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان کے پاس سوا سو کے قریب ایٹمی ہتھیار ہیں جب کہ دو سو وار ہیڈز بنانے کیلئے افزودہ مواد موجود ہے۔پاکستان کےپاس بیلسٹک اور کروز سمیت ہر قسم کے میزائل موجود ہیں لیکن دو میزائل، خصوصی ذکر کے مستحق ہیں۔ ’ بیٹل فیلڈ رینج‘‘ کا حامل نصر میزائل جو ٹیکٹیکل، یعنی چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں سے میدان جنگ میں دشمن کی فوجی فارمیشن تباہ وبرباد کر سکتا ہے اور بائیس سو کلو میٹر فاصلہ تک مار کرنے والا ابابیل میزائل جو ایم آئی آر وی ٹیکنالوجی کا حامل ہے ،
دشمن کے میزائل شکن نظام کو شکست دیتے ہوئے ایک ہی میزائل سے بیک وقت متعدد وار ہیڈ الگ الگ اہداف پر گرائے جا سکتے ہیں۔ پاکستان موجودہ وقت میں فوجی اور سویلین دونوں ایٹمی پروگراموں کے قابل رشک اثاثوں کا مالک ہے۔جبکہ پاکستان کاکمانڈاینڈکنڑول سسٹم بھارتی کی نسبت کئی درجے زیادہ گارنٹی شدہ ہے ،پاکستان نے آج سے 19سال قبل ایٹمی دھماکے کئے تھے اوراس کے بعد ملک کے دفاع کوناقابل تسخیربنانے کاسلسلہ جاری رہا۔پاکستان نے اپنے ایٹمی پروگرام کی کمانڈاتھارٹی اوراس کا سیکرٹریٹ بھی قائم کرلیاہے جس کوایس پی ڈی کہاجاتاہے ،اس کی تشکیل کے بعد پاکستان کاایٹمی پروگرام دنیاکے بہترین ایٹمی پروگرامزمیں شمارکیاجاتاہے ۔