پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

چاولوں کے بارے میں سائنس کی نئی تحقیق

datetime 25  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بر طانیہ (نیوز ڈیسک )سائنسدانوں نے کہا ہے کہ انھوں نے کم کیلوری والے چاول بنانے کا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ پہلے چاولوں کو ناریل کے تیل کے ساتھ ابالیں اور اس کے بعد کھانے سے پہلے انھیں آدھا دن فریج میں رکھیں۔سری لنکا کے سائنسدانوں کے مطابق اس طرح کرنے سے چاولوں میں تقریباً 60 فیصد کیلوریز کم ہو جاتی ہیں۔انھوں نے امیریکن کیمیکل سوسائٹی کو بتایا کہ کس طرح یہ طریقہ چاولوں میں موجود نشاستے کے ہضم کیے جانے کی صلاحیت کو کم کرتا ہے اور اس طرح جسم کو کم توانائی ملتی ہے۔تاہم برطانیہ میں غذا کے ماہرین کہتے ہیں کہ وزن کم کرنے کا کوئی فوری طریقہ نہیں ہے۔چاولوں جیسی نشاستے والی غذا جسے کاربوہائیڈریٹس کہا جاتا ہے توانائی حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔جب ہم اسے کھاتے ہیں تو ہمارا جسم اسے عام شکر میں بدل دیتا ہے۔جو بچتا ہے اسے جسم سٹور کر لیتا ہے اور جب بھی گلوکوز کی ضرورت پڑتی ہے اسے اس میں تبدیل کر دیتا ہے۔لیکن خون میں گردش کرتا بہت زیادہ گلوکوز آخر کار چربی بن جاتا ہے۔سائنسدان کہتے ہیں کہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے برطانیہ میں تحقیق کاروں نے پہلے بھی ثابت کیا ہے کہ پاسٹا کو پکانے اور پھر ٹھنڈا کرنے سے کم گلوکوز پیدا ہوتا ہے۔اور سری لنکا کے سائنسدان کہتے ہیں کہ یہی اصول چاولوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔انھوں نے چاولوں کی 38 قسموں پر تحقیق کی تاکہ نشاستے کے خلاف سب سے زیادہ مدافعت کرنے والی قسم ڈھونڈی جا سکے۔اس قسم کا نشاستہ جسم کے ان انزائمز کے خلاف زیادہ مدافعت رکھتا جو آنتوں میں نشاستہ دار غذا یا کاربوہائیڈریٹس کو توڑتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ یہ جسم میں کم جذب ہوتا ہے۔اور تحقیق کاروں کے مطابق اس کا سب سے اچھا طریقہ چاولوں میں ایک چمچہ ناریل کا تیل ڈال کر انھیں 40 منٹ آہستہ آہستہ ابالنا اور اس کے بعد اسے ٹھنڈا کر کے فرج میں 12 گھنٹے رکھنا ہے۔تحقیق کار سدھیر جیمز کہتے ہیں کہ چاولوں کو دوبارہ گرم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔اب ٹیم اس بات پر تحقیق کر رہی ہے کہ چاولوں کی کون سی قسم اس کے لیے بہتر ہے اور کیا عام پکانے کے تیل بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔برٹش نیوٹریشن فاو¿نڈیشن کی سارہ کوو کہتی ہیں کہ مدافعت کرنے والے نشاستے کے کئی فائدے ہو سکتے ہیں، اس سے ہاضمے کا عمل بہتر رہتا ہے، آنت کی صحت بہتر ہوتی ہے اور یہ خون میں شوگر کی سطح بھی مناسب رکھتا ہے۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے چاولوں کو کھانے سے صحت پر کیا اثر پڑتا ہے اس پر ابھی اور تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔پکے ہوئے چاولوں کو دوبارہ گرم کرنا بھی رسکی یا خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ کھانے میں کچھ زہریلے یعنی فوڈ پوئزن کرنے والے جراثیم دوبارہ گرم کرنے کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں۔ اگر پکے ہوئے چاولوں کو عام درجہ حرارت پر رہنے دیا جائے تو بیکٹیریا تیزی سے تقسیم ہو سکتے ہیں۔ اسی لیے چاولوں کو یا تو گرم یا پھر سرد کھانا چاہیے اور اس کے بعد فریج میں رکھ دینا چاہیے



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…