اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر کی مائیں عام طور پر اپنے شیر خوار اور کم عمر بچوں کو دودھ ہی دیتی ہیں، چاہے وہ ٹیٹرا پیک یا ملک پاؤڈر ہی کیوں نہ ہو، مگر کچھ مائیں اپنے بچوں کی بہتر نشو و نما کی غرض سے انہیں پھل اور جوس سمیت دیگر چیزیں بھی دیتی ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ماں کے دودھ کے ساتھ تازہ پھلوں اور گندم سے تیار خوراک بچے کی نشو و نما کے لیے بہتر ہوتی ہے، مگر ماہرین صحت کے مطابق بچوں کے لیے فروٹ جوس ہرگز بہتر نہیں ہے۔ماہرین صحت کے مطابق تازہ پھلوں کے مقابلے فروٹ جوس میں چینی، کیلوریز اور دیگر چیزوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جو بچوں کے دانتوں، پیٹ اور بہتر صحت کے لیے اچھی نہیں ہوتیں۔فروٹ سے تیار شدہ جوس وقتی طور پر فائدہ پہنچاتے ہیں، کیوں کہ ان میں فائبر، دودھ اور فریش فروٹ جیسے اجزاء نہیں ہوتے، اور ان میں کیلوریز، شگر اور دیگر مصنوعی چیزوں کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ماہرین نے کم عمر بچوں کو کتنی مقدار میں کتنا جوس دینا چاہئیے، اس حوالے سے ایک گائیڈ لائن بھی تیار کی ہے، جسے آئندہ ماہ جون میں سائنس جنرلز کے ذریعے شائع کیا جائے گا۔گائیڈ لائن میں والدین کو تجویز دی گئی ہے کہ 6 ماہ تک بچوں کو فروٹ جوس بلکل نہیں دینا چاہئیے، جب کہ ایک سے 3 سال کی عمر کے بچوں کو یومیہ صرف 110 گرام تک جوس دینا چاہئیے۔اسی طرح 7 سال سے بڑے بچوں کو یومیہ 220 گرام تک فروٹ جوس دینا چاہئیے، جب کہ ماہرین نے خصوصی طور پر والدین کو ہدایت کی ہے کہ 18 سال تک بچے کو کبھی بھی جوس کا مکمل ڈبہ نہیں دینا چاہئیے۔