شدید خونریز معرکہ کے بعد مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی اور وہ فارس کے ایک شہر ’’تستر‘‘ میں داخل ہو گئے۔ جب فاتحین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس مدینہ واپس پہنچے تو آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا، بتاؤ! کوئی واقعہ پیش آیا؟ لوگوں نے بتایا کہ ہاں، ایک مسلمان آدمی اسلام سے مرتد ہو گیا تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ پھر تم نے اس کے ساتھ کیا برتاؤ کیا؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کو قتل کر دیا۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ غضبناک ہو کر بولے۔ تم نے اس کو کسی گھر میں کیوں نہیں بند کر دیا۔ اس کو وہاں کھانا کھلاتے اور پانی پلاتے، اگر تائب ہو جاتا تو چھوڑ دیتے ورنہ اس کوقتل کر دیتے۔ پھر پروردگارعالم کی طرف متوجہ ہو کر عاجزانہ انداز میں ملتجی ہوئے۔ اے اللہ! میں اس موقع پر نہ حاضر تھا اور نہ میں نے اس کا حکم دیا تھا اور جب مجھے خبر ملی تو اس پر خوش بھی نہیں ہوا۔