مدینہ منورہ (آئی این پی)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا ہے ‘ افغانستان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کو دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کرنی چاہیے ‘ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے سب کو مل کر کام کرناہو گا ‘ دہشت گردی کے خلاف مسلم امہ کو متحد ہونا ہو گا۔
پیر کو یہاں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ دہشت گردی سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا ہے۔ دہشت گردی کے باعث پاکستان کو 120 ارب سے زائد نقصا ن ہوا۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کو دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کرنی چاہیے۔ مغربی ملک دہشت گردی کے خلاف صف آرا ہو رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف مسلم امہ کو متحد ہونا ہو گا۔ واضح رہے کہ امریکہ عرب اسلامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر سعودی عرب کے دارالحکومت میں وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں پاکستانی وفد بھی موجود تھا لیکن عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کرنے والے پاکستان کے وزیراعظم کو اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے خصوصی پرواز میں تقریباً اڑھائی گھنٹے اپنے کامریڈز کے ساتھ اپنی تقریر کی تیاری گزارے اور ان کا خیال تھا وہ سربراہی کانفرنس میں یہ تقریر کریں گے لیکن انہیں تقریر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔موقر قومی اخبار کے مطابق اس حوالے سے ایک اور درد ناک پہلو یہ تھا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور نہ ہی کوئی دوسرا ذمہ دار فرد وہاں موجود تھا جو یہ بتا سکتا کہ سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کو خطاب کا موقع کیوں نہیں دیا گیا جس کیلئے پچھلے ہفتہ سعودی وزیر خارجہ خود اسلام آباد آئے اور وزیراعظم کو دعوت دی تھی۔
کانفرنس میں منظور نظر رہنماؤں کو تقریر کا موقع دیا گیا جنہوں نے دہشت گردی کا سامنا نہیں کیا جبکہ پاکستان بے مثال قربانیوں کے ساتھ دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے اب بھی پرعزم ہے۔ جبکہ دورے کے موقع پر موجود صحافیوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت پورے پاکستانی وفد کے ساتھ سعودی کنگ سلمان کا رویہ انتہائی زہر آلود تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ پاکستان نے یمن میں اپنی فوجیں بھیجنے سے انکار کر دیا تھا اسلئے پاکستان کے ساتھ اس طرح کے رویے سے بدلہ لیا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں اور صحافیوں کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کو سعودی عرب نے نہ صرف تقریر سے روکا بلکہ انہیں دانستہ طور پر پیچھے پیچھے رکھا گیا۔ تقریب کے اختتام پر پاکستان صحافی و تجزیہ کار سب حیران رہ گئے اور اپنی عارضی رہائش گاہ کی جانب چلے گئے۔