کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے وکیل شہاب اوستو ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار 20 ہزار بھرتیاں جب کہ 16 ہزار اہلکاروں اور ماتحت افسران کی ترقیاں میرٹ پر ہوئیں لیکن اے ڈی خواجہ کے لیے کام کے حالات خراب کر دیے گئے ہیں۔
اے ڈی خواجہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ اے ڈی خواجہ تو کام کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں روکا جا رہا ہے۔ آئی جی سندھ اور صوبائی حکومت کے مابین تعاون اور رابطوں کا مکمل فقدان ہے۔ آئی جی سندھ کی مرضی کے بغیر تقرری و تبادلے کیے جارہے ہیں اور انہیں اعتماد میں بھی نہیں لیا جا رہا۔سماعت کے دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عہدہ چھوڑنے کی درخواست دائر کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ مجھے کام کرنے نہیں دیا جا رہا لہذا میری خدمات وفاق کو سپرد کر دی جائیں۔ عدالت نے حکمِ امتناع ختم کرنے کی ایڈوکیٹ جنرل کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے جب کہ درخواست کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے۔