لاہور ( این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم دعائیں مانگ رہی ہے کہ جے آئی ٹی کے ذریعے کرپشن ختم اور لٹیرے حکمران جیلوں میں بند ہوں ، عدالت احتساب نہ کر سکی تو یہ بہت بڑا المیہ ہوگا اور پھر گلی کوچوں اور چوکوں چوراہوں میں احتساب ہوگا ، حکمرانوں کے چہروں پر چھائی مایوسی اور خوف واضح طور پر دیکھا جاسکتاہے ، قومی دولت کو شیر مادر سمجھ کر ڈکارنے والے احتساب سے بچ نہیں سکیں گے ،
کرپشن کے خلاف جماعت اسلامی کی تحریک کامیاب ہو کر رہے گی، الیکشن ریفارمز نہ ہونے کی وجہ سے چور لٹیرے ، ڈاکو اور لینڈ مافیا اسمبلیوں میں پہنچ جاتے ہیں ،ایسے لوگوں کا راستہ روکنے اور قوم کے حقیقی نمائندوں کو اقتدار کے ایوانوں میں پہنچانے کے لیے الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات ضروری ہیں ، تمام سیاسی و دینی جماعتوں کو انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے پر متحد کرنے کے لیے پارٹی سربراہوں سے ملاقاتیں کر رہاہوں ۔ ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے منصورہ میں منعقدہ دینی مدارس کے ناظمین کی سہ روزہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب اور بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر شیخ القرآن و الحدیث مولانا عبدالمالک ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی حافظ ساجد انور ، ناظم شعبہ مساجد و مدارس مولانا غیاث الدین اور مولانا جلیل نقشبندی بھی موجودتھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمرانوں نے قوم سے کیا گیا ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا ۔ لوڈشیڈنگ کے خاتمہ ، کشکول توڑنے جیسے وعدوں کی طرح انتخابی اصلاحات کے نفاذ کا وعدہ بھی نقش بر آب ثابت ہوا ہے او ر 2013 ء کے الیکشن میں دھاندلی کے جو واقعات سامنے آئے ، اس کے بعد الیکشن پر قوم کا اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک دھاندلی کے ذمہ دار RO,s کو نہیں ٹھہرایا جاتا ، دھاندلی ختم نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم 2018 ء کے انتخابات سے قبل الیکشن ریفارمز کا نفاذ چاہتے ہیں پہلے ہمیشہ الیکشن کے بعد ریفارمز کی بات ہوتی رہی ہے مگر اس بار ایسا نہیں ہوگا ۔
آئندہ الیکشن انتخابی ریفارمز کے نفاذ کے بغیر نہیں ہونے چاہئیں ۔ انہوں نے کہاکہ ایسے انتخابات کا ملک و قوم کو کوئی فائدہ نہیں جن میں مینڈیٹ خریدا جاتاہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ پچاس فیصد سیٹوں پر متناسب نمائندگی کے ذریعے انتخابات کرائے جائیں جن میں صحت ، تعلیم کے شعبوںسمیت کسانوں اور مزدوروں کے نمائندوں کو منتخب کر لیا جائے اور باقی پچاس فیصد سیٹیں براہ راست انتخابات کے ذریعے پر کی جائیں ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ احتساب کے بغیر ملک میں مثبت تبدیلی نہیں آسکتی میں احتساب کا ایسا نظام چاہتاہوں جس میں احتساب بڑوں سے شرو ع ہو اور پھر درجہ بدرجہ نیچے والوں کا احتساب ہو ۔ کوئی احتساب سے بالاتر نہ ہو ۔ سب سے پہلے میں خود کو احتساب کے لیے پیش کرتاہوں اور اس کے بعد زرداری ، نوازشریف اور عمران خان سمیت سب کے احتساب کا مطالبہ کرتاہوں ۔
ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ خیبر پختونخوا کی مخلوط حکومت کے نتیجے میں کرپشن میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور تعلیم ، صحت او ر پولیس کے شعبوں میں بہتری دیکھنے میں آرہی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ پانامہ اور ڈان لیکس کا معاملہ رات گئی بات گئی والا ہو جائے اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہ ہو یہی وجہ ہے کہ ابھی جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہیں اور وزیراعظم خود کو تمام الزامات سے بری قرار دے رہے ہیں ۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملکی معیشت قرضو ں پر چل رہی ہے ۔ حکمرانوں نے قوم کے ہاتھوں میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ہتھکڑیاں پہنا دی ہیں ۔ وزیر خزانہ جب نیا قرضہ لیتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ انہوں نے کشمیر فتح کر لیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک پر قومی معیشت کا انحصار رہے گا اور خود انحصاری کی طرف پیش قدمی نہیں کریں گے ، معاشی نظام میں بہتری نہیں آسکتی ۔