لاہور (این این آئی)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان نے کہاہے کہ بورڈ نے 2014 میں بگ تھری فارمولے کیلئے بھارت کی حمایت کے بدلے میں دوطرفہ سیریز کے آغاز کیلئے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ساتھ ایم او یو کے بجائے باقاعدہ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
ایک انٹرویو میں شہریارخان نے کہا کہ بی سی سی آئی کی جانب سے معاہدے کو پورا نہ کرنے پر ہمارے نوٹس کا جواب موصول ہوا ہے کیونکہ پی سی بی کو اس کی وجہ سے بھاری نقصان ہوا ہے تاہم بی سی سی آئی کے جواب میں دو نوٹس ہیں۔انہوں نے کہاکہ جیسا حکومت کی اجازت کو ضروری قرار دیا گیا ہے وہ جز معاہدے میں شامل نہیں ہے ٗدوسرا یہ کہ ایک ایم اویو نہیں تھا بلکہ معاہدہ تھا اور پی سی بی کی مدد کی وجہ سے بھارت کو بگ تھری فارمولے کی حمایت حاصل ہوئی تھی جس کے نتیجے میں انھیں بگ تھری کے رکن کی حیثیت سے سرمایے کا بھاری حصہ حاصل کیا۔ چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ اگر دو طرفہ سیریز شروع ہوتی تو اسی صورت میں ہی ہمارا فائدہ تھا جو نہیں ہوسکا اور اس کی وجہ سے ہمیں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔انہوںنے کہاکہ ہماری قانونی ٹیم نے مضبوط بنیادوں پر کیس تیار کیا اور اب ہم آئی سی سی کے مسائل حل کرنے والی کمیٹی کے سامنے جانے سے قبل بی سی سی آئی کے خط کا دوبارہ جواب دیں گے۔شہریارخان نے کہا کہ میں وضاحت کروں کہ پی سی بی کا کیس مضبوط ہے اور اس کو جیتنے کے لیے آئی سی سی کی سطح پر آخری حد تک جائیں گے کیونکہ انصاف کا تقاضہ کرنا ہمارا حق ہے۔
خیال رہے کہ پی سی بی نے گزشتہ ہفتے بی سی سی آئی کو ایک نوٹس بھیجا تھا جس میں بھارت سے تین سال پہلے دستخط کیے گئے معاہدے کی پاسداری کرنے سے انکار پر 6.4 ملین ڈالر کی ادائیگی کا تقاضا کیا تھا۔انہوںنے کہاکہ دوطرفہ کرکٹ سیریز کے آغاز میں رکاؤٹیں ہماری حکومت کی جانب سے نہیں بلکہ بھارتی حکومت کی جانب سے کھڑی کی گئیں اور حکومت کی اجازت کے حوالے سے بات معاہدے میں درج نہیں اس لیے بھارتی حکومت سے اجازت لینا ہماری ذمہ داری نہیں
ٗ2007 میں پاکستان کی جانب سے مکمل دورے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ طور پر دوطرفہ سیریز نہیں کھیلی گئی۔شہریار خان کے مطابق وہ تین روزہ دورے پر کراچی میں موجود ہیں جہاں وہ شہر میں بین الاقوامی کرکٹ کے آغاز کے لیے سندھ کے وزیراعلیٰ، چیف سیکریٹری اور ڈی جی رینجرز سندھ سمیت اعلیٰ حکام سے بات چیت کریں گے۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہمیں مستقبل قریب میں چند بین الاقوامی کرکٹ میچوں کی امید ہے اور ہم چند میچ کراچی میں رکھنا چاہتے ہیں جس کیلئے حکومت سندھ کے اعلیٰ حکام کے ساتھ تفصیلی ملاقات ضروری تھی۔