اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)لڑکیوں یا خواتین کے کیریئر کے حوالے سے جنوبی ایشیا میں زیادہ تر تو یہی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پڑھ لکھ کر استاد یا ڈاکٹر ہی بنیں گی، تاہم چند سال سے اس سوچ میں تبدیلی آئی ہے.اب لڑکیاں، انجینئرنگ، صحافت، سکیورٹی فورسز، وکالت اور ٹیکنالوجی سمیت ایسے شعبوں میں بھی کام کر رہیں جن میں کئی سال پہلے لڑکیوں کا آنا ممنوع سمجھا جاتا تھا۔
یہ معاملہ صرف جنوبی ایشیا تک محدود نہیں، دنیا کے ترقی پذیر اور قدرے ایڈوانس ممالک میں بھی خواتین کے لیے ایسے شعبے منتخب کرنا مشکل ہے، جو زیادہ تر مردوں کے شعبے سمجھتے جاتے ہیں۔ تحقیقکے مطابق یورپی لڑکیاں کس شعبے یا مضمون میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ زیادہ تر یورپی ممالک کی لڑکیاں سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرئنگ اور میتھ (اسٹیم) جیسے مضامین یا شعبوں کو پسند نہیں کرتیں، وہ دیگر شعبوں کا انتخاب کرتی ہیں۔لیکن سوال یہ ہے کہ آج کے دور کے سب سے اہم مضامین یا شعبوں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی سے یورپی لڑکیاں کیوں بھاگتی ہیں؟اس سوال کا جواب خود ہی ان لڑکیوں نے دیا کہ ان شعبوں میں پہلے ہی خواتین کی کمی، کوئی خاتون رول ماڈل نہ ہونا، والدین اور استادوں کی جانب سے ایسے مضامین یا شعبوں کے لیے حوصلہ افزائی نہ کرنا جیسے عوامل شامل ہیں۔سروے کے مطابق روس کی 11 سال کی 3.38 فیصد بچیاں سائنس و ٹیکنالوجی جیسے مضامین میں دلچسپی رکھتی ہیں، جب کہ دوسرے نمبر پر جرمنی کی بچیاں تھیں، جن کی تعداد 3.23 فیصد تھی۔ لڑکیوں نے بتایا کہ ان کے والدین اور اساتذہ ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، جب کہ کئی لڑکیوں کے والدین اور خصوصی طور پر والدہ ایسے ہی شعبوں سے منسلک ہوتی ہے، جس وجہ سے روسی لڑکیاں زیادہ تر اسٹیم میں دلچسپی لیتی ہیں۔