اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے 6 اداروں کے عہدیداروں پر مشتمل جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جےآئی ٹی ) کے ناموں کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی۔واضح رہے سپریم کورٹ نے20 اپریل کو اپنےفیصلےمیں فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، نیشنل احتساب بیورو (نیب)، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)،
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)، انٹرسروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی ) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی ) کو ایک ہفتے میں نام جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔سپریم کورٹ نےمتعلقہ اداروں کو 3،3 نام فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی جہاں سپریم کورٹ 6 رکنی جے آئی ٹی کے لیے ہرادارے سے ایک نام چن لے گی۔جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے سینیئرافسر کریں گے جو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سے کم گریڈ کا نہیں ہوگا اور یہ ذمہ داری وائٹ کالر کرائم کی تفتیش میں تجربہ رکھنے والےکسی دبنگ افسر کو سونپی جائے گی۔ٹیم میں متعلقہ ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے نامزد کردہ نیب کا ایک رکن، ایس ای سی پی کے نامزد منی لانڈدرنگ اور وائٹ کالر کرائم سے واقفیت رکھنے والے ایک افسر، ایس بی پی کا ایک افسر، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے عہدیدران شامل ہوں گے۔ابتدائی طور پر ایف آئی اے نے تین ڈائریکٹرجنرل واجد ضیا، احمد لطیف اور ڈاکٹر شفیق کے نام فراہم کردیے ہیں۔ سپریم کورٹ ان میں سے کسی کو جے آئی ٹی کی سربراہی کے لیے چن لے گی۔واجد ضیا کا تعلق پولیس کیڈر سے ہے جنھوں نے انٹیلی جنس بیورو ( آئی بی) میں بھی خدمات سرانجام دی ہیں اسی طرح احمد لطیف بھی یہی تجربہ رکھتے ہیں۔وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے 6 اداروں کے عہدیداروں پر مشتمل جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جےآئی ٹی ) کے ناموں کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی۔