ایک بزرگ گزرے ہیں حضرت اویس قرنیؒ ، یہ تابعین میں سے تھے، نبی کریمؐ کا زمانہ پایا اور یہ اکیلے اپنی والدہ کی خدمت کرنے والے تھے، ایک موقع پر والدہ سے انہوں نے اجازت مانگی کہ میں نبی کریمؐ کا دیدار کروں، نبی کریمؐ کے دیدار کی اجازت مل گئی مگر والدہ نے کہا بیٹا خدمت کرنے والا پیچھے کوئی دوسرا نہیں تم جلدی لوٹ آنا، مدینہ طیبہ آئے اللہ تعالیٰ کی شان نبی کریمؐ اس وقت سفر پر تشریف لے گئے تھے، یہ وہاں نہ ٹھہرے اور واپس آ گئے۔جب نبی کریمؐ واپس تشریف لائے تو آپؐ کو بتایا گیا کہ اس طرح کا ایک بندہ آیا تھا، ملاقات کرنا چاہتا تھا،
زیارت کرنا چاہتا تھا مگر چونکہ آپ نہیں تھے ان کو واپسی کی جلدی تھی وہ واپس چلا گیا، نبی کریمؐ اس بات کو سن کر خوش ہوئے، چنانچہ کتابوں میں لکھا ہے کہ نبی کریمؐ نے اپنا ایک جبہ حضرت عمر اور حضرت علیؓ کے حوالے سے فرمایا اور کہا کہ اس بندے کا نام اویس ہے قرن قبیلہ کا ہے۔ میرے اس جبے کو لے جانا اور جب وہ پہنے تو اسے کہنا کہ میری امت کی بخشش کی وہ دعا کر دے۔یہ ماں کی خدمت کا اجر ہے کہ اللہ کے پیارے حبیبؐ بھی ہدیہ بھیج رہے ہیں اپنے جبے کا اور ساتھ فرمائش فرماتے ہیں کہ آپ میری امت کی بخشش کی دعا فرما دیں۔