اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں جیل اور سزا مترادف سمجھے جاتے ہیں۔مگر دنیا بھر کے مختلف ممالک میں ایسا نہیں، جہاں متعدد جیلیں خطرناک مجرموں کو ایک نئی زندگی تشکیل دینے کے حوالے سے قائم کی گئی ہیں۔آپ دنیا بھر میں ایسی جیلوں کو دیکھ کر حیران رہ جائیں گے جہاں کی آسائشات کسی بھی طرح فائیو اسٹار ہوٹل سے کم نہیں۔
فن لینڈ:
فن لینڈ کی سومنلینا (Suomenlinna) جیل میں قیدیوں کو چار دیواری کے اندر رکھنے کے لیے کوئی باڑ نہیں بلکہ ایک چھوٹی لکڑی کی دیوار ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے اکثر کھلی جیل بھی کہا جاتا ہے۔
ناروے:
فن لینڈ کے پڑوسی ملک ناروے میں ہیلڈن نامی جیل میں قیدی کھانا پکاتے ہیں، ویڈیو گیمز کھیلتے اور بہترین بستروں میں سوتے ہیں، یہاں کے کمرے کوٹھری کی بجائے کسی کالج کے ہال جیسے لگتے ہیں، اس کا مقصد سزا یافتہ افراد کو صحت مند ذہن کے ساتھ دوبارہ معاشرے کا حصہ بنانا ہے۔
ناروے کی ایک اور جیل:
اسی طرح اس ملک کی بیسٹی جیل ہے، جہاں قیدی ایک جزیرے میں اپنی سزا کاٹتے ہیں جبکہ وہاں باغ بانی اور کھیتی باڑی (فارمنگ)، ماہی گیری (فشنگ)، اسکینگ، ٹینس اور گھڑ سواری جیسے مشاغل میں اپنا وقت گزارتے ہیں۔
نیوزی لینڈ:
ہیلڈن جیل کی طرح نیوزی لینڈ کی اوٹاگو کریکشنز جیل بھی کسی روایتی جیل کی بجائے ایک پرآسائش کمرہ لگتی ہے، جہاں طبی سہولیات اور ایک لائبریری موجود ہے تاکہ قیدی خود کو معاشرے کا فرد سمجھیں۔
بولیویا:
سان پیڈرو نامی یہ جیل بولیویا کے علاقے لاپاز میں واقع ہے، جس کے قیام کو دس سال ہوچکے ہیں اور یہ وہاں موجود تین ہزار قیدیوں اور ان کے خاندانوں کے لیے ایک چھوٹے شہر کی طرح ہے۔ منشیات کی تجارت ان خاندانوں کو مالی طور پر مستحکم رکھتی ہیں، جبکہ جیل کا ہوٹل مہمانوں کے لیے قیام گاہ ہے۔
آسٹریا:
اس یورپی ملک کی جسٹس سینر کسی بھی طرح جیل نظر نہیں آتی بلکہ کسی ملٹی نیشنل کمپنی کا دفتر لگتی ہے۔ اس میں داخل کے لیے دو راستے ہیں اور دونوں میں سے گزرنے والے قیدیوں کے لیے یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ ان کے احترام اور انسانیت کے حقوق برقرار رہیں۔
اسپین:
اسپین کی ارن خویف جیل میں والدین اور بچوں کو وہاں قید پیارے کے ساتھ رہنے کا موقع دیا جاتا ہے، دیواروں پر ڈزنی کارٹونز پینٹ کیے گئے ہیں، ایک نرسری اور ایک پلے گرا?نڈ بھی ہے، اس جیل کا مقصد بچوں کو اس احساس سے ہر ممکن حد تک بچانا ہے کہ ان کا باپ یا ماں سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
انڈونیشیاء:
Pondok Bambu نامی یہ جیل خواتین کے لیے ہے، جہاں پرتعیش کمرے فروخت کے لیے دستیاب ہیں، تاہم کچھ قیدی خواتین رشوت دے کر بھی غیرقانونی طور پر ان کمروں کو حاصل کرلیتی ہیں۔
ویلز:
ہر مجیسٹی نامی یہ جیل دیکھنے میں کسی تعلیمی ادارے کی طرح ہے، جہاں متعدد کلاسز میں تعلیم حاصل کی جاسکتی ہے، ورزش کے لیے جمنازیم ہے، اسنوکر اور پنگ پانگ ٹیبل قیدیوں کی تفریح کے لیے دستیاب ہیں۔
سوئیڈن:
سولینٹیونا جیل میں قیدیوں کو اپنا کھانا بنانے کی سہولت دی جاتی ہے، جبکہ دن کا زیادہ وقت وہ ٹیلیویڑن دیکھتے ہوئے گزارتے ہیں یا ورزش کے لیے مخصوص کمروں میں مصروف رہ سکتے ہیں۔
سوئٹزرلینڈ:
کیمپ ڈیلون جیل میں جب قیدیوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہوگئی، تو 40 ملین ڈالرز خرچ کرکے ایک نئے ونگ کی تعمیر کی گئی، اس اپ گریڈیشن میں جیل کے کمروں کو زیادہ آرام دہ اور پرآسائش بنایا گیا۔